'پاٹا' میں تیار کردہ سامان کی کلیئرنس کراچی کے بجائے ازاخیل میں ہوگی، ایف بی آر

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2021
کمیٹی نے مواصلاتی ڈویژن کے آڈٹ پیرا کی بھی جانچ کی — فائل فوٹو: اے پی پی
کمیٹی نے مواصلاتی ڈویژن کے آڈٹ پیرا کی بھی جانچ کی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو آگاہ کیا ہے کہ صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقوں (پاٹا) میں تیار ہونے والے صنعتی سامان کی کلیئرنس کراچی کے بجائے خیبر پختونخوا کے ازاخیل میں کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے چیئرمین عاصم احمد نے پی اے سی کو بتایا کہ اگر پاٹا میں تیار کی جانے والی مصنوعات اس کی حدود سے باہر فروخت کی گئیں تو ان پر 16 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: فاٹا میں سالانہ 100 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے پر مقامی افراد سے جلد مشاورت ہوگی

انہوں نے کہا کہ چونکہ ایف بی آر کے پاس اس طرح کے صنعتی معاملات سے نمٹنے کی مہارت نہیں ہے لہٰذا ایک کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

ان کے مطابق کمیٹی میں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے عہدیدار اور صوبائی صنعتوں کے ماہرین شامل ہوں گے۔

کمیٹی نے مواصلاتی ڈویژن کے آڈٹ پیرا کی بھی جانچ کی۔

پی اے سی کے رکن نور عالم خان نے پشاور سے لاہور جانے والی اہم شاہراہوں کی خستہ حالت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ سڑک حادثات کی بنیادی وجہ بن رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا انضمام تو ہوگیا مگر ترقیاتی ایمرجنسی کی ضرورت ہے

سید نوید قمر نے بتایا کہ سکھر سے حیدر آباد تک موٹروے کے حصے میں بھی حادثات ہوتے ہیں۔

روحیل اصغر نے کمیٹی کی توجہ گرینڈ ٹرنک روڈ کی جانب مبذول کروائی اور کہا کہ جی ٹی روڈ کے اس پار پلوں کی حالت اطمینان بخش نہیں ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے مواصلات کے سیکریٹری سے کہا کہ وہ انہیں صورتحال سے آگاہ کریں۔

سیکریٹری مواصلات نے کمیٹی سے وقت مانگا اور کہا کہ وہ پی اے سی کو آئندہ اجلاس میں تفصیل سے بریفنگ دیں گے۔

پی اے سی کے چیئرمین نے انہیں مسافروں کی حفاظت کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں