بارشوں سے پانی کی قلت ختم، کسانوں میں خوشی کی لہر

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2021
بارش کے دو اسپیلز سے قلت آب نہیں رہی جو 30 فیصد تک پہنچ چکی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز
بارش کے دو اسپیلز سے قلت آب نہیں رہی جو 30 فیصد تک پہنچ چکی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: مون سون کا دوسرا اسپیل ختم ہوچکا ہے اور تیسرا اسپیل آئند دو روز بعد ملک میں داخل ہوگا جس پر کسانوں اور آبی ماہرین نے خوشی کا اظہار کیا ہے، بارش سے پانی کی بڑی قلت ختم ہوگئی ہے، بڑے ڈیموں میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے اور چاول، گنے اور مکئی کی فصل کے لیے ضرورت کے مطابق پانی میسر ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کے عہدیداروں کے مطابق ملک میں تاریخی اوسط کے مقابلے میں یکم اور 23 جولائی کے درمیان 23 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بارشوں کے باعث کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ

انہوں نے بتایا کہ ان تین ہفتوں کے دوران پنجاب میں 17 فیصد، خیبر پختونخوا میں 32 فیصد، گلگت بلتستان میں 151 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں 9 فیصد اور بلوچستان میں 49 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔

سندھ واحد بدقسمت حصہ تھا جس میں 12 فیصد کم بارش ہوئی۔

—تصویر: پی ایم ڈی
—تصویر: پی ایم ڈی

بارش کے دو اسپیلز سے قلت آب نہیں رہی جو 30 فیصد تک پہنچ چکی تھی لیکن اب صوبوں کو اپنی ضرورت سے 26 فیصد زیادہ پانی مل رہا ہے۔

جمعہ کو سندھ کو ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک، پنجاب کو ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک، بلوچستان کو 14 ہزار کیوسک اور خیبر پختونخوا کو 3 ہزار 100 کیوسک پانی ملا۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے مطابق مجموعی طور پر (یکم اپریل سے 20 جولائی) پانی کی قلت میں 12 فیصد کمی آئی ہے۔

ان ہفتوں کے دوران تربیلا جھیل میں 57 فٹ جبکہ منگلا جھیل میں 23 فٹ پانی کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: بارش پر منحصر علاقوں میں 'لانینا' سے گندم کی فصل کو خطرہ

انہوں نے بتایا کہ دونوں جھیل میں مقرہ ہدف سے کئی زیادہ کم پانی ہے تاہم ارسا کا ماننا ہے کہ یہ صورتحال بہت بہتر ہے جو گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران سامنے آئی اور بارش کے آئندہ اسپیل سے امید کے مطابق چیزیں بہتر ہوسکتی ہیں۔

ارسا کے خالد ادریس رانا نے بتایا کہ موجودہ صورتحال اس مہینے کے آغاز سے کہیں بہتر ہے۔

جمعہ کے روز اتھارٹی کے پاس 4 لاکھ 24 ہزار 900 کیوسک پانی کی آمد تھی جو اس نے نظام میں جاری 3 لاکھ 12 ہزار کیوسک کے مقابلے میں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تاہم صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے جس کے بارے میں موسمیاتی حکام نے پیش گوئی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 20 لاکھ گانٹھ کی کمی ہوگی، فخر امام

خالد ادریس رانا نے کہا کہ دونوں دریاؤں جہلم اور چناب میں 3 لاکھ کیوسک پانی کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن ہمیں اصل میں جہلم میں ڈیڑھ لاکھ کیوسک اور چناب میں ایک لاکھ 39 ہزار کیوسک پانی ملا۔

انہوں نے بتایا کہ دریائے سندھ کے لیے 3 لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی کی امید تھی لیکن محض 2 لاکھ 88 ہزار کیوسک سے زیادہ نہیں ملا۔

خالد ادریس رانا نے امید ظاہر کی کہ آئندہ شروع ہونے والے اسپیل سے صورتحال مزید بہتر ہونے کا امکان ہے۔

اضافی پانی کی موجودگی سے خصوصاً پنجاب کے بالائی علاقوں میں کسان خوش ہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ تینوں بڑی فصلوں کو مختلف اوقات میں ہونے والی بارش سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے کپاس کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرلیا

گوجرانوالہ کے نواحی علاقے کے ایک کاشت کار راجا لطف اللہ نے کہا کہ جن لوگوں نے جلدی مکئی کی بوائی کی تھی وہ اپنی فصل کو بہتر دیکھ سکیں گے۔

چاول کے لیے پانی ہمیشہ اچھا ہوتا ہے لیکن موجودہ مقدار جو حالیہ باش سے میسر ہوئی ہے اس سے کسانوں کو مزید دو سے تین ہفتوں کے لیے اپنے ٹیوب ویلز چلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

علاوہ ازیں گنے کی فصل کے لیے بھی کم از کم دو ہفتوں تک ٹیوب ویل کی ضرورت نہیں ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 24, 2021 02:50pm
لگ تو یہ رہا ہے کہ سندھ میں نسبتاً کم بارش ہوئی ہے لہذا اگر ضرورت ہو تو سندھ کو ڈیموں سے زیادہ پانی فراہم کیا جائے۔