آئی ٹی سیکٹر میں پاکستان کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
مالی سال 2020-21 میں آئی سیکٹر میں برآمدات 47 فیصد سے زائد بڑھی ہے— فائل فوٹو: اے پی
مالی سال 2020-21 میں آئی سیکٹر میں برآمدات 47 فیصد سے زائد بڑھی ہے— فائل فوٹو: اے پی

پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 47.7 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گزشتہ مالی سال میں آئی ٹی برآمدات نے 2 ارب ڈالر کی سطح عبور کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 21-2020 میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات 2 ارب 12 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو اس سے پہلے والے سال کے دوران ایک ارب 44 کروڑ ڈالر تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدات کے 2 ارب ڈالر کی سطح عبور کرنے پر آئی ٹی برآمد کنندگان کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیں: دسمبر میں برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ انہوں نے آئی ٹی پروفیشنلز اور کاروباری افراد کی صلاحیتوں پر ہمیشہ اعتماد کیا ہے، آپ نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں تاکہ آپ اپنی برآمدات کو مزید بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے کے لیے مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں حکومت نے ٹیکسز اور برآمدات کے طریقہ کار میں متعدد مراعات دی ہیں۔

دوسری جانب دورہ ازبکستان اور سرمایہ کاروں کی جانب سے مثبت نتائج کی توقعات کے بعد مشیر تجارت نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو دو طرفہ تعاون اور تجارتی معاہدے کے حوالے سے آگاہ کیا۔

اس ضمن میں جاری سرکاری بیان میں کہا گیا کہ عبدالرزاق داؤد نے وزیر اعظم کو وسط ایشیائی ریاستوں خاص طور پر تاجکستان کے آئندہ دورے کی حکمت عملی، سرمایہ کاری اور تجارت کے اثرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکنالوجی کمپنیوں نے سوشل میڈیا قواعد میں اہم تبدیلیوں کیلئے وزیراعظم سے مدد مانگ لی

انہوں نے وزیراعظم کو رواں ہفتے ہونے والے بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کے اجلاس اور رواں ماہ متعدد چیمبرز آف کامرس کے ساتھ متوقع سیشن پر بریفنگ دی۔

وزیر اعظم عمران خان نے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کی مضبوطی کا خیر مقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے پاس اتنی صلاحیت موجود ہے کہ مذکورہ ریاستوں سمیت پورے خطے کو سمندری رسائی فراہم کر سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں