وکلا کی سندھ ہائیکورٹ جج کے عدالت عظمیٰ میں ممکنہ ’تقرر‘ کے خلاف ہڑتال کی دھمکی

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
گزشتہ ماہ جے سی پی کے رکن اختر حسین کی دو سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد سے پی بی سی کا اجلاس اور زیادہ اہم ہو گیا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
گزشتہ ماہ جے سی پی کے رکن اختر حسین کی دو سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد سے پی بی سی کا اجلاس اور زیادہ اہم ہو گیا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں جج کے خالی عہدے کو پُر کرنے کے لیے طلب کیے جانے پر بدھ (28 جولائی) کو ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی سی نے جسٹس محمد علی مظہر کی دوسری مرتبہ ترقی کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی۔

مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی جسٹس جمال مندوخیل کی عدالت عظمیٰ میں ترقی کی سفارش

اس کے علاوہ پی بی سی کے وائس چیئرمین خوشدل خان نے جے سی پی اجلاسوں میں تجویز کردہ ناموں پر غور کرنے کے لیے منگل (آج) ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

جے سی پی نے 13 جولائی کو اپنے آخری اجلاس میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی تھی لیکن جسٹس محمد علی مظہر کے معاملے پر وکلا نے سینارٹی کے اصول نظر انداز ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کیے اور ان کا معاملہ مؤخر کردیا گیا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس ایچ سی بی اے) نے چیف جسٹس گلزار احمد اور جے سی پی کے دیگر اراکین سے درخواست کی تھی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی سفارشات طلب کرنے کے بعد سپریم کورٹ میں تقرریوں کے معیار طے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی انٹرویو کرے گی

ایس ایچ سی بی اے نے تجویز پیش کی کہ ججز کے تقرر کے سلسلے میں وضع کردہ اصولوں کو حتمی شکل دینے کے لیے سنیارٹی کے اصول پر عمل کیا جائے۔

جے سی پی کے 13 جولائی کو ہونے والے اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے تجویز پیش کی تھی کہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے جے سی پی جسٹس محمد علی مظہر کے تقرر کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے 4 بائی پاس ججوں کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی حیثیت سے تقرر پر غور کرسکتا ہے۔

ان ججز کی فہرست میں چیف جسٹس احمد علی شیخ، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس حسن اظہر مرزا شامل ہیں۔

قوانین کے تحت جوڈیشل کمیشن 17 ججوں کی تعیناتی مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کے تقرر کی سفارش کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: عدلیہ نے ججز کی تعیناتی میں پارلیمان کا اختیار ختم کیا، بلاول بھٹو

گزشتہ ماہ جے سی پی کے رکن اختر حسین کی دو سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد سے پی بی سی کا اجلاس اور زیادہ اہم ہو گیا ہے۔

اتنے مختصر نوٹس پر پی بی سی کے 23 رکنی اراکین کے لیے اسلام آباد پہنچنا ناممکن ہے اس لیے امکان ہے کہ کونسل جے سی پی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اختر حسین، یاسین آزاد، کامران مرتضیٰ، یوسف لغاری اور فاروق نائک کے ناموں پر غور کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

کامران مرتضیٰ اور فاروق نائیک نے کبھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں پی بی سی کی نمائندگی نہیں کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں