نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کے والد، والدہ سمیت 4 ملزمان کو جیل بھیج دیا

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
عدالت نے 10 اگست کو ملزمان کو عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے 10 اگست کو ملزمان کو عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی سمیت 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں نور مقدم قتل پر سماعت ہوئی۔

پولیس نے مرکزی ملزم کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی سمیت ملزمان کے 2 ملازمین افتخار اور جمیل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے دوران پولیس نے چاروں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

عدالت نے 10 اگست کو ملزمان کو عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ملزم کے والدین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

بعد ازاں ملزمان کے وکیل راجا رضوان عباسی تاخیر سے عدالت پہنچے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ ملزمان کو مقدمے سے خارج کریں جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ اب تو ہم ریمانڈ کا حکم دے چکے ہیں۔

ملزمان کے وکیل راجا رضوان عباسی نے کہا کہ ’آپ میری استدعا بھی حکم نامے پر لکھ دیں، میں ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں‘۔

عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

ملزمان کے وکیل نے دونوں ملزمان سے کمرہ عدالت میں ملاقات کی جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 9 اگست کو پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

علاوہ ازیں کیس کے مرکزی ملزم کے والد اور والدہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست جمع کرا دی۔

عدالت نے درخواست ضمانت پر پولیس اور نور مقدم کے والد کو 30 جولائی کا نوٹس جاری کردیا اور کیس کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل 30 جولائی کو ملزم ظاہر جعفر کے والد، والدہ کی ضمانت پر فیصلہ کریں گے۔

مرکزی ملزم کے والدین کی گرفتاری

اسلام آباد پولیس نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر 25 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔

اور اسی روز مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیسز میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

ملزم ظاہر جعفر کی گرفتاری

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف منگل کو رات گئے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل مشتبہ ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی تھی۔

کیس کے پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم سے قتل میں استعمال کیا گیا اسلحہ برآمد ہوا ہے جس میں ایک چاقو، ایک پستول اور ایک آہنی ہتھیار شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ذاکر جعفر کی تحویل سے ان کا اپنا اور نور دونوں کا فون برآمد ہونا باقی ہے اور اسی مقصد کے تحت ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے جمعہ کے روز اس وحشیانہ قتل کی تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست دیں۔

تحیقیقاتی ٹیم یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ملزم کا پاکستان، امریکا یا برطانیہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں