عدالت عظمیٰ میں جج کے تقرر کا معاملہ: بار کونسلز آج یوم سیاہ منائیں گی

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2021
گزشتہ ماہ جے سی پی کے رکن اختر حسین کی دو سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد سے پی بی سی کا اجلاس اور زیادہ اہم ہو گیا ہے— فوٹو: شٹر اسٹاک
گزشتہ ماہ جے سی پی کے رکن اختر حسین کی دو سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد سے پی بی سی کا اجلاس اور زیادہ اہم ہو گیا ہے— فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) سمیت مختلف بار کونسلز اور انجمنوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ آج کا دن 'یوم سیاہ' کے طور پر منائیں گی جب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) سندھ ہائی کورٹ کے جج کو سپریم کورٹ میں تقرر کرنے سے متعلق مشاورت کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وکلا کی نمائندہ تنظیم 'پی بی سی' نے سینئر وکیل اختر حسین کو مقرر کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں جج کے خالی عہدے کو پُر کرنے کے لیے کمیشن کے انتخاب پر اپنے تحفظات ظاہر کریں۔

مزید پڑھیں: وکلا کی سندھ ہائیکورٹ جج کے عدالت عظمیٰ میں ممکنہ ’تقرر‘ کے خلاف ہڑتال کی دھمکی

منگل کو وائس چیئرمین خوشدل خان کی جانب سے طلب کیے جانے والے ایک اجلاس کے دوران پی بی سی نے اختر حسین کو دوسری مرتبہ جے سی پی رکن نامزد کیا کیونکہ جون میں ان کی دو سالہ میعاد ختم ہوگئی تھی۔

خوشدل خان نے بتایا کہ اگرچہ پی بی سی نے ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی لیکن اختر حسین بدھ (آج) کے روز کمیشن کے اجلاس میں کونسل کی نمائندگی کریں گے اور سندھ ہائی کورٹ کے سنیارٹی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر جج کی ترقی کی مخالفت کریں گے۔

پی بی سی کے اعلامیے کے مطابق اختر حسین کو آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت دو سالوں کے لیے قانونی پریکٹیشنرز اور بار کونسلز رولز 1976 کے رول 91 کے تحت جے سی پی ممبر نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی جسٹس جمال مندوخیل کی عدالت عظمیٰ میں ترقی کی سفارش

جے سی پی نے 13 جولائی کو اپنے آخری اجلاس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی تھی، لیکن جسٹس محمد علی مظہر کے معاملے پر وکلا نے سنیارٹی کے اصول نظر انداز ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کیے اور ان کا معاملہ مؤخر کردیا گیا تھا۔

خوشدل خان نے کہا کہ اختر حسین، کمیشن کو پی بی سی سمیت مختلف بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کی منظور کردہ قراردادوں سے آگاہ کریں گے۔

جونیئر جج کے تقرر کو ترجیح دینے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے خبردار کیا کہ کونسل، احتجاج کے سلسلے میں اگلا لائحہ عمل اپنانے پر پابند ہوگی۔

پیر کے روز پی بی سی نے کہا تھا کہ اگرچہ جسٹس محمد علی مظہر کی نامزدگی ملتوی کردی گئی تھی لیکن محض 15 دن بعد دوبارہ سپریم کورٹ میں ان کے تقرر کی سفارش کردی گئی جس پر وکلا میں اشتعال پیدا ہوا۔

مزید پڑھیں: ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی انٹرویو کرے گی

پی بی سی کے علاوہ سندھ بار کونسل (ایس بی سی)، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس ایچ سی بی اے) اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایل ایچ سی بی اے) نے بھی بدھ کے روز یوم سیاہ منانے اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا عندیہ دیا۔

ایس ایچ سی بی اے نے بھی عزم کا اظہار کیا کہ اگر عدالت عظمیٰ میں جج کی تعیناتی کے معاملے میں سنیارٹی کو نظر انداز کیا گیا تو وکلا تمام فورمز پر احتجاج اور فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس طرح جلدی میں جے سی پی کا اجلاس دوبارہ طلب کرنے کی وجوہات سمجھ سے بالاتر ہے، خاص طور پر جب کمیشن کے ایک رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کووڈ 19 کی وجہ سے قرنطینہ میں ہیں۔

ایس ایچ سی بی اے نے جوڈیشل کمیشن پر بھی زور دیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس اور تجاویز طلب کرے اور سنیارٹی کے وضع اصول کو اہمیت دے کر معاملے کو احسن طریقے سے سنبھالے۔

تبصرے (0) بند ہیں