کراچی: صنعتی ایریا میں مسلح حملے میں چینی انجینئر زخمی

29 جولائ 2021
ایک اور چینی شخص اور ایک مقامی ڈرائیور اس واقعے میں محفوظ رہے—فوٹو: آن لائن
ایک اور چینی شخص اور ایک مقامی ڈرائیور اس واقعے میں محفوظ رہے—فوٹو: آن لائن

کراچی کے صنعتی علاقے (سائٹ ایریا) میں موٹرسائیکل سوار مسلح افراد نے چلتی گاڑی پر فائرنگ کردی جس سے ایک چینی شہری ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والا چینی شہری حال ہی میں پاکستان پہنچا تھا ایک امپورٹڈ مشینری کی مرمت کرنے جارہا تھا۔

مزیدپڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

ایک اور چینی شخص اور مقامی ڈرائیور حملے میں محفوظ رہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر عہدیدار راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان ’میجر‘گوہرام نے سوشل میڈیا پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چینی شہری گارڈز کے بغیر تھے کیونکہ وہ کسی بھی سرکاری منصوبے سے وابستہ نہیں تھے۔

سائٹ بی کے ایس ایچ او نے بتایا کہ مقامی ڈرائیور کے ساتھ دو چینی افراد ڈیفنس سے ایسٹ سائٹ کے علاقے کی طرف ایک کار میں جارہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے علاقے ڈیفنس سے چینی تاجر ’اغوا‘

انہوں نے بتایا کہ جب وہ گل بائی کے قریب پہنچے تو چہرے پر ماسک پہننے دو مسلح موٹرسائیکل سوار نے گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی چینی شہری کی شناخت یوان چانگ فینگ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ شہری کار کی عقبی نشست پر بیٹھا تھا، اس کے جسم کے مختلف حصوں پر گولیوں کے 4 زخم آئے تھے جبکہ اس کا دوسرا ساتھی جو ڈرائیور کے پاس بیٹھا تھا، محفوظ رہا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ زخمی چینی شہری کو علاج کے لیے ڈاکٹر روتھ پاؤ سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔

افسر نے بتایا کہ زخمی شخص انجینئر تھا اور سائٹ میں واقع ایک فیکٹری نے چین سے کچھ مشینری خریدی تھی اور زخمی شخص اس فرم سے وابستہ تھا۔

مزیدپڑھیں: کوئٹہ سے دو چینی باشندے اغوا

انہوں نے بتایاکہ وہ 5 جولائی کو چین سے پاکستان پہنچ تھا، جس وقت حملہ میں ہوا تب وہ مشینری کو ٹھیک کرنے ڈیفنس سے سائٹ ایریا جارہے تھے۔

وقوعہ کا دورہ کرنے والے ڈی آئی جی جاوید اکبر ریاض نے میڈیا کو بتایا کہ یہ چینی شہری کسی سرکاری منصوبے سے وابستہ نہیں تھے، انہوں نے اپنی نقل و حرکت سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا۔

ڈرائیور نے اپنے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ اسے فائرنگ کی آواز نہیں سنائی دی۔

ڈی آئی جی نے تبایا کہ ڈرائیور نے خدشہ ظاہر کیا کہ شاید حملہ آوروں کے پاس سائلنسر سے لیس پستول تھی، جب واقعہ پیش آیا تو وہاں ٹریفک کا رش تھا اور فائرنگ کی صحیح جگہ کا بھی معلوم لگایا جا رہا ہے۔

جاوید اکبر ریاض نے بتایا کہ زخمی چینی شخص کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ حملے کی ممکنہ وجوہات کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، جائے وقوعہ پر گولیوں کے خول نہیں مل سکے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 انجینئرز، دو فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے چینی تاجر کو خیبرپختونخوا سے بحفاظت بازیاب کرالیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں