پاکستان اور 'افغان امن' کے دیگر اسٹیک ہولڈرز دوحہ میں ملاقات کریں گے

31 جولائ 2021
ضمیر کابولوف نے کہا کہ ہم دوطرفہ اور توسیعی ٹرائیکا فارمیٹ دونوں میں بنیادی مشاورت جاری رکھیں گے — فائل فوٹو / رائٹرز
ضمیر کابولوف نے کہا کہ ہم دوطرفہ اور توسیعی ٹرائیکا فارمیٹ دونوں میں بنیادی مشاورت جاری رکھیں گے — فائل فوٹو / رائٹرز

افغانستان میں خراب ہوتی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے 'افغان امن کے لیے توسیعی ٹرائیکا' آئندہ ماہ کے اوائل میں دوحہ میں ملاقات کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابولوف نے ماسکو میں آن لائن بریفنگ کے دوران اعلان کیا کہ روس، چین، امریکا اور پاکستان پر مشتمل توسیعی ٹرائیکا کا اجلاس آئندہ ہفتے منعقد کیا جائے گا۔

روسی نیوز ایجنسی 'طاس' کے مطابق نمائندہ خصوصی نے کہا کہ 'میں اپنے امریکی ہم منصب زلمے خلیل زاد سے فون پر مسلسل رابطے میں ہوں جو اس وقت واشنگٹن میں ہیں، اگلے ہفتے ہم ان سے اور چینی اور پاکستانی ہم منصبوں سے دوحہ میں ملاقات کا منصوبہ بنا رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بیجنگ نے حال ہی میں افغانستان کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے جنہیں میں نہیں جانتا اور ان سے 11 اگست کو دوحہ میں ملاقات کی امید ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان میں تشدد کو کم کرنے میں مدد کرے گا، امریکا

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم دوطرفہ اور توسیعی ٹرائیکا فارمیٹ دونوں میں بنیادی مشاورت جاری رکھیں گے اور معاملے میں دلچسپی رکھنے والے بین الاقوامی کرداروں سے وسیع تر بات چیت کے لیے تیار ہیں'۔

روس کی طرف سے منعقدہ فارمیٹ کی آخری ملاقات 30 اپریل کو دوحہ میں ہوئی تھی۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک نے آخر میں اپنے بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'انخلا کے عرصے کے دوران امن عمل میں تعطل نہیں آنا چاہیے، کوئی لڑائی یا ہنگامہ آرائی نہیں ہوگی اور بین الاقوامی افواج کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے'۔

توسیعی ٹرائیکا کا اگلا اجلاس ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے۔

یکم مئی سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: روس کی پاکستان کو افغان امن عمل سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت

طالبان نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اہم سرحدی کراسنگز سمیت جنگ زدہ ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ طالبان ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔

تاہم ان کی جانب سے دوسری طرف بین الاقوامی طور پر قانونی حیثیت حاصل کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں اور بدھ کو طالبان کے وفد نے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے ملاقات کی تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے بیان میں افغان امن عمل میں سہولت کے لیے 'ٹرائیکا پلس' فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، دوحہ میں فارمیٹ کے اجلاس کے لیے پرامید ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان، افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں