اسلام آباد: قائداعظم کی تصویر کے سامنے 'غیر اخلاقی فوٹو شوٹ' کروانے پر مقدمہ درج

تصاویر وائرل ہونے کے بعد اکثر صارفین کی جانب سے لڑکا اور لڑکی کو حراست میں لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
تصاویر وائرل ہونے کے بعد اکثر صارفین کی جانب سے لڑکا اور لڑکی کو حراست میں لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نصب بانی پاکستان قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے مبینہ غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کروانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

اسلام آباد کے تھانہ کورال پولیس نے شہری راشد ملک کی درخواست پر مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت درج کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ ’اسلام آباد میں مقدس اور تاریخی مقامات و اشخاص کی تصاویر کے تقدس کی حفاظت پاکستان کے شہری پر فرض ہے'۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ 'پولیس کے علم میں یہ معاملہ لانا چاہتا ہوں کہ کورال چوک پر نصب قائداعظم کی تصویر کے سامنے لڑکے اور لڑکی کا ناچ اور تصاویر بنانا ہمارے قائداعظم محمد علی جناح کی عزت کی پامالی ہے'۔

درخواست گزار نے مزید لکھا کہ مذکورہ واقعے پر پاکستان کے شہریوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

شہری نے مزید کہا کہ 'ان وائرل تصاویر کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے اور اگر اصل میں یہ واقع رونما ہوا ہے تو درخواست ہے کہ ایف آئی آر درج کرکے اس پر تادیبی کارروائی کی جائے تاکہ آنے والے وقت میں اس قسم کے واقعات کو روکا جاسکے'۔

پولیس نے مقدمے کے اندراج کے بعد مذکورہ واقعے سے متعلق مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

زیر بحث تصاویر سوشل میڈیا پر 2 اگست کو وائرل ہونا شروع ہوئی تھیں جن پر اکثر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی جبکہ کچھ نے اسے آزادی اظہار رائے قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

فوٹوشوٹ میں ایک لڑکا اور لڑکی کو نیم عریاں لباس میں قائد اعظم کے پورٹریٹ کے سامنے 'غیر اخلاقی' و 'غیر مہذب' انداز میں تصاویر بنواتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

تصاویر وائرل ہونے کے بعد اکثر صارفین کی جانب سے لڑکا اور لڑکی کو حراست میں لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں صحافی انصار عباسی نے ڈپٹی کمشنر اسلام کے دفتر کی توجہ مذکورہ معاملے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

جس کے بعد ڈی سی اسلام آباد نے انصار عباسی کی ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی کے پاس اس جوڑے کے حوالے سے کوئی معلومات ہیں تو وہ فراہم کریں۔

تاہم واقعے کے خلاف مقدمہ 3 اگست کو شہری کی درخواست پر درج کیا گیا تھا اور اس حوالے سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارتکار کی بیٹی قتل

وائرل فوٹو شوٹ میں موجود لڑکا اور لڑکی 'میسٹیکل شاعری' نامی بینڈ کا حصہ ہیں اور ان کی جانب سے یہ تصاویر بینڈ کے اکاؤنٹس پر بھی شیئر کی گئی تھیں۔

تاہم سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنقید اور دھمکیوں کے بعد انسٹاگرام اکاؤنٹ ڈی ایکٹیویٹ کردیا گیا جبکہ یوٹیوب چینل سے بھی ویڈیوز ہٹادی گئیں۔

میسٹیکل شاعری کے نام سے منسوب انسٹاگرام اکاؤنٹ سے کی گئی آخری پوسٹ میں کچھ شخصیات پر الزام لگاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں اغوا کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں