کورونا وائرس کی بہت زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا، جسے بی 1617.2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دسمبر 2020 میں بھارت میں دریافت ہوئی تھی۔

اب یہ قسم پاکستان میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا باعث بن رہی ہے اور کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

کورونا کی اس نئی قسم کے بارے میں کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ عندیہ سامنے آیا تھا کہ اس سے متاثر افراد میں بیماری کی علامات بھی پرانی اقسام سے کچھ مختلف ہیں۔

برطانوی محققین نے جون 2021 میں بتایا تھا کہ سردرد، گلے کی سوجن اور ناک بہنا اس وقت برطانیہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والی ڈیلٹا قسم کی عام ترین علامات ہیں۔

کنگز کالج لندن کے پروفیسر ٹم اسپیکٹر دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس کی علامات کی تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں جس کے لیے زوی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ سے مدد لی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ اب مختلف طرح سے کام کررہا ہے اور کسی بگڑے ہوئے نزلے جیسا لگتا ہے، لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ انہیں موسمی نزلہ ہے اور وہ باہر گھوم پھر سکتے ہیں، جو ہمارے خیال میں مسائل کی وجہ بن سکتا ہے۔

اب پاکستان کی وزارت صحت کی جانب سے بھی ڈیلٹا قسم سے متاثر افراد کی ممکنہ علامات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کورونا کی اس قسم کی علامات کے بارے میں بتایا گیا۔

ٹوئٹ کے مطابق ڈیلٹا کی علامات میں گلے کی سوجن، سردرد، ناک بہنا، مسلسل جاری رہنے والی کھانسی، بخار اور چھینکیں شامل ہیں۔

یہ پہلی بار ہے جب پاکستان میں کسی حکومتی ادارے نے کورونا کی اتنی علامات کا ذکر کیا ہے۔

کووڈ سے متعلق حکومتی ویب سائٹ میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کو اس بیماری کی علامات قرار دیا گیا ہے۔

مگر اس ٹوئٹ سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ کی علامات کی فہرست کو اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔

کورونا کی یہ قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں دگنی متعدی ہے جبکہ اس میں ایسے جینیاتی فیچرز موجود ہیں جو اس کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے میں مدد فراہم کررہے ہیں۔

یہ کورونا وائرس سارس کوو 2 کی اب تک سب سے زیادہ متعدی قسم ہے جو ایلفا کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، جسے پہلے سب سے زیادہ متعدی قسم مانا جاتا تھا۔

ماہرین کے مطابق ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قسم ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو سابقہ اقسام کے مقابلے میں زیادہ بڑی تعداد میں بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایسے بھی خدشات موجود ہیں کہ ویکسینیشن کے باوجود یہ افراد وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔

چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈیلٹا سے متاثر افراد میں وائرس کی اصل قسم کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ وائرل لوڈ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر آپ اپنے اندر زیادہ مقدار میں وائرس لے کر گھومتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے، تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں