وفاقی وزارت خزانہ میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اپ ڈیٹ 06 اگست 2021
آڈٹ رپورٹ میں وزارت اطلاعات میں 21 ارب 9 کروڑ روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف کیا گیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
آڈٹ رپورٹ میں وزارت اطلاعات میں 21 ارب 9 کروڑ روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف کیا گیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپوٹ 21-2020 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے مالی سال 20-2019 کے دوران وفاقی وزارتوں، اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جن میں وزارت خزانہ کے مالی معاملات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی شامل ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال 20-2019 کی آڈٹ کے دوران وفاقی وزارتوں، اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزارتوں میں 150 کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اخراجات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے سول اخراجات میں 268 ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں مالی بے ضابطگیوں کی مد میں 135 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد اور ایک ارب 30 کروڑ روپے کی خوردبرد ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے مالی حسابات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، اسی طرح وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حسابات میں 21 ارب 20 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔

آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات میں موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال کے دوران 21 ارب 9 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

وفاقی وزارتوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزارت بحری امور میں 31 ارب 38 کروڑ روپے، وزارت داخلہ میں 7 ارب 53 کروڑ روپے اور نجکاری ڈویژن میں 3 ارب 47 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

وفاقی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی میں 3 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد اور وزارت تعلیم کے حسابات میں 8 ارب 60 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ نے آڈٹ رپورٹ میں کرپشن کی خبروں کو مسترد کردیا

یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں وزارت خزانہ نے موجودہ حکومت کی پہلی آڈٹ رپورٹ میں مالی سال 19-2018 میں 40 سرکاری محکموں اور وزارتوں کی جانب سے 270 ارب روپے کی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے انکشاف پر مبنی میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔

وزارت خزانہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ مالی سال 20-2019 کی آڈٹ رپورٹ، تمام آڈٹ رپورٹس کی طرح ابتدائی مشاہدات پر مشتمل ہے، جس میں حکومتی اداروں کی جانب سے مختلف معاملات کے دوران رسمی مراحل کو مکمل کرنے میں کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ پریس کے کچھ حلقوں کی جانب سے مالی سال 19-2018 کی آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر پیش کیے گئے گمراہ کن نتائج کو مسترد کرتی ہے۔

قبل ازیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مختلف وزارتوں میں عوامی فنڈز میں 12 ارب روپے سے زائد کے غبن اور غلط استعمال کا انکشاف کیا تھا جبکہ سرکاری فنڈز میں 258 ارب روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آڈٹ ٹیموں کو متعدد اداروں اور اکاؤنٹس کا ریکارڈ نہیں دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر نے کے پی ٹی میں اختیارات کا غلط استعمال کیا، عدالت

آڈٹ رپورٹ میں 12 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ روپے کے عوامی فنڈز کے غلط استعمال اور غبن اور فرضی ادائیگیوں کے 56 کیسز کی نشان دہی کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 79 ارب 59 کروڑ روپے کی ریکوری سے متعلق 98 اور 17ارب 97 کروڑ روپے کا ریکارڈ پیش نہ ہونے سے متعلق 37 کیسز ہیں۔

اسی طرح آڈٹ میں کمزور مالیاتی انتظام سے متعلق 152 ارب 21 کروڑ روپے کے 35 کیسز کا بھی انکشاف کیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Hyder Aug 06, 2021 10:57pm
Good weldone Mr. Imran good work.