پاکستان نے دہشت گردوں کو ایل او سی بھیجنے سے متعلق بھارتی الزامات مسترد کردیے

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے — فائل فوٹو: دفتر خارجہ ٹوئٹر
زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے — فائل فوٹو: دفتر خارجہ ٹوئٹر

پاکستان نے بھارتی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں ’نامعلوم‘ بھارتی سیکیورٹی اہلکار کا حوالہ دے کر کہا گیا تھا کہ پاکستان، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ذریعے نام نہاد ’دہشت گردوں‘ کو وادی میں داخل کرنا چاہتا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ’ہم واضح طور پر ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ پاکستان ایل او سی کے ذریعے ’دہشت گردوں‘ کو بھیجنا چاہتا تھا۔

مزیدپڑھیں: بھارت کا 5 صحافیوں کو دورہ پاکستان کی اجازت دینے سے انکار

انہوں نے کہا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازشیں معمول ہیں، جو یورپی یونین کی ڈس انفلو لیب کی رپورٹ کے ذریعے سے پوری طرح بے نقاب ہوچکی ہیں۔

زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارت نے 9 لاکھ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں الیکٹرانک نگرانی کررہا ہے اور سیکیورٹی کے متعدد مراحل ہیں جس کے بعد کسی بھی چیز کے لیے ایل او سی لائن عبور کرنا ناممکن ہے۔

زاہد حفیظ نے کہا کہ وقتاً فوقتاً ایسے الزامات لگائے جاتے ہیں کہ ان الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو بھارت سے بحیثیت صدر سلامتی کونسل مثبت رویے کی اُمید

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، فروری 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے سے لے کر جون 2021 میں لاہور میں ہونے والے دہشت گردانہ دھماکے تک، پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 2020 میں پاکستان نے ایک تفصیلی ڈوزیئر کے ذریعے پاکستان کے خلاف بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت عالمی برادری کو فراہم کیے تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے کہا کہ بھارت کو نام نہاد ’دراندازی‘ کی کوششوں کے بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات کو جنگ بندی کی تفہیم کو ختم کرنے کے بہانے ڈھونڈنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: حکومت کی کووڈ پالیسی پر تنقید کرنے والے میڈیا اداروں پر چھاپے

انہوں نے کہا کہ بھارت کو جھوٹ بولنے اور جھوٹے آپریشن سے بھی گریز کرنا چاہیے، اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے خطے میں امن و سلامتی مزید خراب ہو گی۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب حال ہی میں بھارت نے 5 صحافیوں کو دورہ پاکستان کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ بھارت نے ایل او سی کی خلاف ورزی سمیت ڈرون پرواز کے الزامات عائد کیے ہیں جنہیں پاکستانی حکام نے مسترد کردیے تاہم نئی دہلی کی جانب سے اپنے الزامات کے حق میں ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے۔

دونوں ممالک کے مابین مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے، بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا اور مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا تھا، تاہم پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ای یو ڈِس انفو لیب کے انکشافات

رواں برس پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر جعلی خبریں اور معلومات پھیلانے کا بھارتی منصوبہ کا انکشاف ہوا تھا جسے یورپی یونین ڈِس انفو لیب نے بھارتی کرونیکل کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان مخالف (اور چین مخالف) جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں