جے سی پی نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج نامزد کردیا

اپ ڈیٹ 11 اگست 2021
اٹارنی جنرل نے جسٹس احمد علی شیخ سے تحریری درخواست کی کہ وہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں — فائل فوٹو: سندھ ہائیکورٹ ویب سائٹ
اٹارنی جنرل نے جسٹس احمد علی شیخ سے تحریری درخواست کی کہ وہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں — فائل فوٹو: سندھ ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے چار کے مقابلے میں پانچ کی اکثریت سے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو ایک سال کی مدت کے لیے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے کے لیے مدعو کیا جائے گا بشرطیکہ وہ اپنی رضامندی ظاہر کریں۔

قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے 5 اگست کو جے سی پی کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے اس تاثر کو ختم کردیا تھا کہ انہوں نے کبھی ایڈہاک جج کی حیثیت سے سپریم کورٹ کی نشستوں میں شرکت کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جن لوگوں نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) گلزار احمد کی صدارت میں جے سی پی کے اجلاس کے دوران اس خیال کی مخالفت کی ان میں جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس مقبول باقر، سابق سپریم کورٹ کے جج دوست محمد خان اور حال ہی میں مقرر کردہ پاکستان بار کونسل کے نمائندے ایڈووکیٹ اختر حسین شامل ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ، جو حال ہی میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے، اجلاس کے دوران آکسیجن پر تھے۔

مزید پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تقرر کیلئے جسٹس احمد کی رضامندی نہیں لی گئی‘

دوسری جانب چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال اور وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) خالد جاوید خان نے بھی اس سفارش کی تائید کی تاہم انہوں نے کہا کہ منظوری سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی سے مشروط ہونی چاہیے۔

ایس جے سی کے سامنے اٹارنی جنرل نے جسٹس احمد علی شیخ سے تحریری درخواست کی کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ ہائی کورٹ کے ادارے کے مفاد میں اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں، جسے 'ہم سب پیار کرتے ہیں'۔

ذرائع کے مطابق دو گھنٹے 45 منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران ایک واضح اور کھلی بحث ہوئی۔

اس سے قبل جے سی پی نے چار کے مقابلے میں پانچ کی اکثریت سے ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر موجود جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے کیلئے کبھی رضامند نہیں ہوا‘

اس فیصلے پر پاکستان بار کونسل کی طرف سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا جو وکلا کی اہم تنظیم ہے۔

صورتحال پر رائے دیتے ہوئے ایک سینئر وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ تجویز اس وقت ناکام ہو جائے گی جب جسٹس احمد علی شیخ اپنی رضامندی نہ دینے کا انتخاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے پہلے ہی درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنی رضامندی نہ دینے کے مؤقف پر غور کریں اور اگر وہ اب بھی اپنے فیصلے پر قائم رہے تو اس کہانی کا اختتام ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم اگر وہ سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے پر راضی ہو جاتے ہیں تو وہ پھر بھی چیف جسٹس کا عہدہ رکھ سکیں گے اور سینئر جج کو سندھ ہائی کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا'۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی ایچ بی اے) کے صدر صلاح الدین احمد نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں کیونکہ اے جی پی کے مؤقف نے بظاہر یہ تجویز دی تھی کہ تحریک ناکام ہو گئی ہے کیونکہ چار اقلیتی ارکان نے اس تجویز کو نامنظور کر دیا ہے جبکہ ایک نے ووٹ دیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے رضامندی ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں