پاکستان کے یومِ آزادی کے حوالے سے ہماری یادوں کی پٹاری میں کچھ زیادہ یادیں موجود نہیں ہیں۔ پاکستان میں رہتے ہوئے پھر بھی کچھ کرلیتے تھے، لیکن چین آنے کے بعد اس سے بھی گئے۔

اگرچہ چین میں ہزاروں پاکستانی رہتے ہیں لیکن ان کے آپس میں روابط نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان کے درمیان واحد رابطہ بیجنگ میں موجود پاکستانی سفارت خانہ ہے، مگر وہاں بھی ان کے میل جول کی کوئی سبیل نہیں بنتی۔ سفارت خانہ سال میں کئی تقریبات کا اہتمام کرتا ہے لیکن ان میں اکثر پاکستانی کمیونٹی کو ہی بلانا بھول جاتا ہے۔

وہاں پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر بھی ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ ہم خود تو کبھی اس تقریب میں شریک نہیں ہوسکے لیکن ہمارے ایک دوست اس کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

ہمارے اس تقریب میں نہ جانے کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ بتا دیتے ہیں۔ ہمیں کبھی معلوم ہی نہیں ہوا کہ اس تقریب میں عام پاکستانی بھی جاسکتے ہیں یا یہ صرف سفارت خانے کے عملے کے لیے ہی منعقد کی جاتی ہے۔

ہم چین آنے کے بعد دو چار مرتبہ سفارت خانے گئے۔ کام کوئی نہیں تھا۔ وہاں ایک چھوٹی سی دکان موجود ہے جو ایک چینی چلاتا ہے۔ وہاں سے باسمتی چاول، آٹا، دالیں، مصالحے اور دیگر چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔ یہ ساری اشیاء آن لائن بھی دستیاب ہیں۔ لیکن چونکہ ہمیں اس وقت آن لائن خریداری نہیں آتی تھی تو ہم وہیں سے جاکر اپنے لیے مہینے بھر کا سامان لے آتے تھے۔ پہلی بار تو کچھ نہ ہوا، لیکن دوسری مرتبہ سفارت خانے کے عملے نے کہا کہ وہ دکان صرف ان کے لیے ہیں اور دیگر پاکستانی وہاں سے خریداری نہیں کرسکتے۔ یہاں بھی وہی مسئلہ ہوا۔ انہوں نے ہمیں تو مطلع کردیا لیکن دکاندار کو مطلع کرنا بھول گئے۔ وہ آج بھی باہر سے آنے والے پاکستانیوں کو یا تو سفارت خانے سے منسلک اسکول اور کالج کے دروازے سے اندر بلوا لیتا ہے یا ان سے فہرست لے کر سامان خود ان کے پاس دروازے تک لے آتا ہے۔

سفارت خانے میں موجود مسجد کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ ہمارے کچھ پاکستانی دوستوں نے وہاں نمازِ جمعہ کے لیے جانے کی کوشش کی تو انہیں بتایا گیا کہ یہ مسجد صرف سفارت خانے کے عملے کے لیے ہے۔ اس لیے ہم ہمیشہ شک میں ہی رہے کہ کہیں ہم کسی تقریب میں جاکر سفارت خانے کے عملے کا حق نہ مارلیں۔

بیجینگ میں موجود پاکستانی سفارت خانہ— تصویر بشکریہ pkbj.org
بیجینگ میں موجود پاکستانی سفارت خانہ— تصویر بشکریہ pkbj.org

ہمارے ایک دوست اپنے بچپن میں چین آئے تھے۔ انہوں نے اپنی تعلیم سفارت خانے کے اسکول اور کالج سے ہی حاصل کی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ہماری یونیورسٹی سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ چونکہ ایک لمبا عرصہ سفارت خانے کے اسکول اور کالج میں پڑھتے رہے ہیں، اس وجہ سے وہ وہاں کے ماحول کے عادی ہیں اور وہاں کے لوگ بھی انہیں جانتے ہیں۔ وہ 2 سال قبل پاکستان جانے سے پہلے سفارت خانے کی ہر تقریب میں شامل ہونے کی کوشش کرتے تھے۔ اس تحریر کے لیے ہم نے ان ہی سے رابطہ کیا۔

انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس تقریب میں سفارت خانے کے عملے، اس سے منسلک اسکول اور کالج کے عملے اور طالب علموں کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی کے کچھ لوگ شرکت کرتے ہیں۔ اس تقریب میں چین میں موجود ہر پاکستانی شرکت کرنے کا اہل ہے لیکن سفارت خانے کا عملہ انہیں تقریب کی اطلاع ہی نہیں ہونے دیتا۔ اگر کوئی پھر بھی آجائے تو اسے دروازے پر ہی ایک دو باتیں سنا دی جاتی ہیں۔ پھر بھی کوئی ڈھیٹ بن کر اندر چلا جائے تو اس کا تقریب میں ٹکنا اس کی ڈھٹائی پر منحصر ہوتا ہے۔

تقریب کا آغاز حمد و نعت سے ہوتا ہے۔ پھر پرچم کشائی ہوتی ہے۔ اس کے بعد چین میں پاکستان کے سفیر حاضرین سے خطاب کرتے ہیں۔ پھر اسکول کے طالب علم کچھ ملی نغمے گاتے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر حاضرین کو چائے، سموسے اور سینڈوچ پیش کیے جاتے ہیں۔

سموسوں کا سن کر ہم نے بھی اس سال کی تقریب میں جانے کا سوچا۔ چین جتنا بھی اچھا ہو یہاں ابھی تک سموسے اس طرح عام نہیں ہوئے جس طرح پاکستان میں ہیں۔ چین میں کورونا وائرس کے کیسز بھی دوبارہ سے بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے سوچا جانے سے پہلے فون کرلیتے ہیں۔ تقریب کا بھی پوچھ لیں گے اور بلاگ کے لیے معلومات بھی لے لیں گے۔

بیجینگ میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی یومِ آزادی کی ایک تقریب— تصاویر بشکریہ بلال مسعود

ہماری بات پریس اتاشی سائرہ رضا سے ہوئی۔ ہم نے اپنا تعارف کروانے کے بعد تقریب کے بارے میں سوال پوچھا۔ انہوں نے جواب دینے کے بجائے الٹا ہم سے پوچھ لیا کہ آپ نے ہماری ویب سائٹ دیکھی ہے۔ ہم نے کہا جی، کئی بار دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا بس وہیں ساری معلومات موجود ہیں۔ اپنا وی چیٹ دے دیں۔ ہم آپ کو تقریب کا دعوت نامہ بھیج دیں گے۔ ہم نے انہیں اپنی وی چیٹ آئی ڈی بتائی جو انہوں نے ایک بار کنفرم بھی کی۔ ہم نے پھر کہا کہ اگر اس سال کی تقریب کے حوالے سے کچھ بتا دیں تو مہربانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں معلومات تقریب کے دن دی جاسکتی ہیں اور وہ اس کال کے بعد ہمیں ہمارے وی چیٹ پر دعوت نامہ بھیج دیں گی۔ اس کال کو کئی گھنٹے گزر چکے ہیں اور ہم تادمِ تحریر دعوت نامے کا انتظار کر رہے ہیں۔

سو، بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے پاکستانیوں کے لیے یومِ آزادی منانے کا کچھ ایسا انتظام ہوتا ہے۔ اب 14 اگست پر ہمیں خود ہی سموسے بنانے پڑیں گے۔

جس طرح ہم اپنی سالگرہ اور عیدیں خود مناتے ہیں اسی طرح پاکستان کا یومِ آزادی بھی خود ہی منا لیتے ہیں۔ جن یونیورسٹیوں میں زیادہ پاکستانی طالب علم مقیم ہوں، وہ مل جل کر یومِ آزادی کا ہلکا پھلکا جشن منالیتے ہیں بشرطیکہ ان کا آپس میں ملنا جلنا ہو۔ جس کے پاس کچھ وقت ہو وہ کہیں سیر بھی کر آتا ہے۔ ہماری یونیورسٹی میں اس وقت ہمارے علاوہ صرف ایک اور پاکستانی طالب علم موجود ہے اور کچھ روز میں وہ بھی واپس جا رہا ہے۔ بیجنگ میں موجود ایک پاکستانی ریسٹورینٹ نے 14 اگست کو 30 فیصد رعایت کا اعلان کیا ہے۔ ہم شاید اپنے ہم وطن کو ان کے جانے کی خوشی میں وہاں کھانے پر لے جائیں۔ اس سے زیادہ یومِ آزادی پر یہاں کچھ نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی سفارت خانے سے چند کلومیٹر دُور چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کا دفتر موجود ہے۔ اس کی اردو سروس کا پاکستانی اور چینی اسٹاف پاکستان کے یومِ آزادی کے حوالے سے پچھلے کئی دنوں سے مختلف طرح کا مواد اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر نشر کررہا ہے۔

اس سروس کے تحت پاکستان میں ایف ایم 98 دوستی چینل چلایا جا رہا ہے۔ اس چینل کے فیس بک پیج پر اردو سروس کے چینی عملے کی ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی ہے جس میں وہ پاکستان کے بارے میں اپنی معلومات کا امتحان دے رہے ہیں۔ سارا عملہ ایک قطار میں کھڑا ہے۔ کیمرے کے پیچھے موجود خاتون ان سے پاکستان کے متعلق باری باری سوال پوچھتی ہیں۔ صحیح جواب دینے والا لائن کے پیچھے جاکر دوبارہ کھڑا ہوجاتا ہے جبکہ غلط جواب دینے والے کے کاندھے پر ہتھوڑے کی شکل کا بچوں کا کھلونا مارا جاتا ہے۔ یہ ویڈیو دیکھ کر ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ باقی کا چینی میڈیا بھی ہر سال 14 اگست پر پاکستان کے بارے میں خبریں اور تجزیے پیش کرتا ہے۔ ان میں زیادہ تر پاک چین تعلقات پر توجہ دی جاتی ہے۔

دوستو، چین میں پاکستان کے یومِ آزادی کی بس اتنی سی رونقیں ہوتی ہیں۔ اگر سفارت خانہ چین میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ اپنا رویہ بہتر کرلے تو شاید ہم بھی ان کے ساتھ مل کر یومِ آزادی منا سکیں لیکن وہ شاید ہمیں اپنا حصہ نہیں سمجھتے۔

ایسا لگتا ہے جیسے ہمارا ملک تو 74 سال پہلے آزاد ہوگیا تھا لیکن ہم خود کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد نہیں کرسکے۔ ہم آج بھی قیدی ہیں۔ اپنی سوچ اور رویوں کے قیدی۔ اس سوچ کی آزادی تک ہم ایک دوسرے سے دُور رہ کر ہی یومِ آزادی منا سکتے ہیں۔ ایک ساتھ مل کر اس آزادی کی خوشیاں منانا ہمارے نصیب میں نہیں ہیں۔

آپ سب کو بھی ہماری طرف سے 3881 کلومیٹر کے فاصلے سے پاکستان کا یومِ آزادی مبارک ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (7) بند ہیں

Polaris Aug 14, 2021 10:53am
The video presentation was nice. A few years ago my wife and I were recognized as Pakistanis at a restaurant and were helped in food selection. Homesickness tends to start after the first few weeks or months of being abroad, especially on holidays. The Pakistan Embassy staff in Beijing should treat all Pakistanis with dignity.
Sofia kashif Aug 14, 2021 01:32pm
کہانی پاکستانی کی ہر ملک میں! اس تحریر کے اوپر جس ملک کا چاہے نام لکھ لیںط،ہر جگہ پاکستانی کا یہی حال ہے۔ہم جتنی نفرت دوسرے پاکستانی سے کرتے ہیں اور کسی سے نہیں کرتے! زبردست تحریم!!
SHAHID SATTAR Aug 14, 2021 09:48pm
Will someone pass on the above article to the current pharaohs of Pakistan?
Amir choudhary Aug 14, 2021 11:17pm
Ap es k liye yahan govt KO request Kary ya complain Kary k China mein Pakistan embassy Waly asy treat krty hmm?
مسکین پاکستانی Aug 15, 2021 12:39am
ہرپاکستانی ایمبیسی کا یہی حال ہے سعودی ایمبیسی جدہ کرپشن اور اقربا پروری کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے اگر آپ کا کوئی عزیز ایمبیسی میں اچھے عہدے پر ہے تو کوئی بھی کام اور تقریب میں شرکت آپ کے لئے مسئلہ نہیں غریب مزدور ایڑیا رگڑ لیتا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ایک ڈپلومیٹ کو بدل کر اکھڑ مزاج فوجی کو ایمبیسیڈر بنا کر پورے نظام کو تباہی کے دھانے پر لا چھوڑا ہے حج کے دوران ایمبیسیڈر کا جو انٹرویو وائرل ہوا اس سے ان کی قابلیت کا معیار پتہ چلتا ہے، عمران خان کو ووٹ دے کر جس تبدیلی کے ہم منتظر تھے اب اس سے بالکل ہی ناامید ہیں
Ali Ahmad Legari Aug 15, 2021 03:41am
I am from Toronto Canada, I regret to say that 97 % countries embassies are in Toronto City, Pakistani Consulate General in Toronto is 40/60 Km away from Toronto city, It is in village called City of Vaughan, from Bus stop you have walk a 1 KM, before it was, Pak Consulate in Toronto, now you need one day to do ur job, It is corrupt Embassy staff who rented this Vaughan city, not looking people problem, this Independence day 14 Aug 2021 no body were there except their Hawari, PM Imran khan and foreign minister Shah Mahmood requested to pls shift this consulate immediately from village to city of Toronto.
Zaman Aug 15, 2021 04:09am
Hi Tahreem, Thank you for a wonderful article. I spent 10 years in Beijing (1987 - 97). You told the same story that we used to tell each other (I am not a write like you). Pakistani Embassy deos not represent Pakistan. It feels like a tribal chief house. Stay strong and keep writing. You are in better condition then we were 30 years ago. Embassy is not going to change. They used to tell us boldly that they don't care about us.