افغانستان کے مسئلے پر دنیا اور پاکستان ایک پیج پر ہیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 15 اگست 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے پر دنیا اور پاکستان ایک پیج پر ہیں کہ اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور پاکستان کے اس مؤقف کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بارہا یہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور پاکستان کے اس مؤقف کو دنیا نے تسلیم کیا اور خصوصاً یہ وزیر اعظم عمران خان کا سالوں پرانا مؤقف ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل، اقتدار کی پُر امن منتقلی کے منتظر

ان کا کہنا تھا کہ دنیا اور پاکستان ایک پیج پر ہیں اور وہ ایک پیج یہ ہے کہ افغانستان کا مسئلہ گفت وشنید اور مذاکرات سے حل کیا جائے اور پرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی کا طریقہ کار سامنے آ جائے جو جامع ہونے کے ساتھ ساتھ وسیع تر بھی ہو تاکہ افغانستان کے تمام گروپس کو اس میں نمائندگی مل سکے اور وہ پرامن طریقے سے افغانستان کے مستقبل کا حل تلاش کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہ افغانستان کی قیادت کی آزمائش کے لمحات ہیں، افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں، وہ استحکام چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہیں اور انہیں نقل مکانی نہ کرنی پڑے اور روزمرہ کا کاروبار بھی چلتا رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ معاملات اسی طرح آگے بڑھیں اور گفت و شنید سے مسئلہ حل ہو، ہماری کوششیں جاری ہیں، ہم تمام تر عمل کا حصہ رہے ہیں، چاہے دوحہ میں نشستیں ہوئیں، ٹرائیکا پلس میں بھی حصہ لیا، استنبول اور ماسکو کے اجلاسوں میں بھی شرکت کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عاشورہ کے بعد میں وزیر اعظم کی اجازت سے افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک سے رابطہ کروں گا اور ان سے تبادلہ خیال بھی ہو گا تاکہ ہم ایک پرامن حل کی طرف آگے بڑھ سکیں اور دیگر ہمسایوں کے ساتھ بیٹھ کر ایک پیج پر ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغان حکومت اور اتحادی افواج کے ملازمین کیلئے عام معافی کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کی بہتری مقصود ہے، ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور ہمارا ایجنڈا امن و استحکام اور افغانستان کی یکجہتی و خوشحالی ہے، عوام کا تحفظ ہمارا ایجنڈا ہے اور ہم خون خرابے سے بچنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ مجھ سے رابطہ کررہے ہیں اور انشا اللہ میری آج ان سے ٹیلی فون پر بات چیت ہو گی جبکہ افغانستان کے اہم رہنماؤں کا وفد پاکستان تشریف لا رہا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ان کے ساتھ بھی میری ایک نشست جلد ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے، اس میں بہت ذمے دارانہ گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ ذمے داری سے اپنا کردار بھی ادا کرنا ہے، پاکستان کا کردار مثبت رہے گا، ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ہم نے ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے اور نہ ہی کرنے کا ارادہ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے، چاہے وہ افغانستان طالبان ہیں یا افغان حکمران ہیں، انہیں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے اور وہ جو فیصلہ کریں گے ہم اس پر 'آمین' کہیں گے جو پاکستان کی سوچی سمجھی پالیسی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی قیادت میں کون لوگ شامل ہیں؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سفارتخانہ وہاں کام کررہا ہے اور پوری کوشش ہے کہ اگر کوئی پاکستانی یا کوئی اور وہاں پھنسا ہوا ہے اور باہر جانا چاہتا ہے اور پاکستان اگر اسے سہولت فراہم کر سکتا ہے تو انہیں سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو یقیناً اس مسئلے کی سنجیدگی کا احساس ہے، بھارت کو بھی اس معاملے کو سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے اور الجھانے کی کوشش نہ کرے کیونکہ اسی میں خطے کی بہتری ہے، اگر وہ تعمیری کردار ادا کرتا ہے تو یہ افغانستان کے لیے جذبہ خیرسگالی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے، ہم نے وہاں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔

افغانستان میں امریکی افواج کی واپسی کے حوالے سے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اطلاعات یہ ہیں کہ لوگوں کے محفوظ انخلا اور کابل ایئرپورٹ کے تحفظ کے لیے فوج کو بھیجا جا رہا ہے تاکہ اگر کوئی وہاں سے جانا چاہ رہا ہے تو وہ محفوظ طریقے سے چلا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی طالبان سے کابل میں سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی اپیل

ان کا کہنا تھا کہ اضافی افغان مہاجرین ابھی تک ملک میں نہیں آئے ہیں، پاکستان نے اپنی سرحد پر باڑ لگا دی ہے اور وہاں نگرانی کے سینسر نصب اور ٹیکنالوجی کی تنصیب بھی کی ہے، اسی طرح سرحد پر خاطر خواہ دستوں کو بھی تعینات کیا ہے تاکہ ہمارا علاقہ پرامن رہے اور ہم امن و استحکام کی طرف توجہ دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغان قیادت بڑے پن کا مظاہرہ کرے اور مل کر ایک ایسا حل تلاش کرے جس سے امن و استحکام ہو اور لوگوں کی املاک اور جان محفوظ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا مستقبل اس بات کا متقاضی ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ایک سیاسی حل نکالا جائے اور خدا کرے ایسا ہی ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں