برآمدی شعبوں کے لیے مزید ایک سال سبسڈائزڈ ٹیرف جاری رکھنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 17 اگست 2021
اجلاس نے زرعی ٹیوب ویل صارفین سے تقریباً 50 ارب روپے کے عام سیلز ٹیکس اور دیگر فکسڈ ٹیرف کی وصولی کے لیے ایک سمری مؤخر کردی—  فائل فوٹو:اے ایف پی
اجلاس نے زرعی ٹیوب ویل صارفین سے تقریباً 50 ارب روپے کے عام سیلز ٹیکس اور دیگر فکسڈ ٹیرف کی وصولی کے لیے ایک سمری مؤخر کردی— فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے برآمدی شعبے کو سبسڈی والے فلیٹ، بجلی اور گیس کے نرخوں میں مزید ایک سال اور تمام صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے سستے نرخوں کو اگلے چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے زیر صدارت ہونے والے ای سی سی اجلاس میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو توانائی کے متناسب استعمال کو یقینی بنائے گی اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ برآمدی صنعتیں مقامی سطح پر بجلی کی پیداوار اور فروخت کے لیے سستی گیس کا غلط استعمال نہ کریں۔

اجلاس میں زرعی ٹیوب ویل صارفین سے تقریباً 50 ارب روپے کے عام سیلز ٹیکس اور دیگر فکسڈ ٹیرف کی وصولی کے لیے سمری مؤخر کردی گئی۔

برآمدی شعبوں میں بجلی اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کے رعایتی نرخوں کو جاری رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے وزارت تجارت نے کہا کہ علاقائی مسابقتی شرح پر توانائی فراہم کرکے برآمدات میں مسلسل اضافے کے لیے سبسڈی والے فلیٹ نرخوں میں توسیع اہم ہے۔

مزید پڑھیں: 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت

تقریباً تین سالوں سے حکومت مقامی گیس اور آر ایل این جی کو ملک بھر میں برآمدی صنعت میں 6.5 ڈالر ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) اور بجلی ابتدائی طور پر 7.5 سینٹ فی یونٹ (کلو واٹ فی گھنٹہ) کی مقرر کردہ شرح جو بعد میں بڑھا کر 9 سینٹ فی یونٹ کر دی گئی، فراہم کر رہی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی معاشی چیلنجز کے باوجود مالی سال 21-2020 کے دوران برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ گزشتہ مہینوں کے دوران سرمایہ کاری، مشینری اور آلات کی درآمد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ فیکٹریاں اب زیادہ پیداوار اور زیادہ برآمدات کے لیے تیار ہیں جن کے لیے کم از کم موجودہ سال کے دوران حکومتی امداد جاری رہنی چاہیے۔

سرکاری بیان کے مطابق کمیٹی نے مالی سال 22-2021 کے دوران برآمدات میں اضافے کی رفتار کو سہارا دینے کے لیے برآمد پر مبنی شعبوں کے لیے بجلی اور گیس پر سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری دی۔

تاہم وزیر خزانہ نے برآمد پر مبنی شعبوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ برآمدات کو اگلے درجے تک لے جاسکیں لیکن ساتھ ہی وہ توانائی کا متناسب استعمال بھی چاہتے تھے۔

لہٰذا ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں توانائی اور صنعتوں کے وزرا، مشیر تجارت، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، ایڈیشنل سیکریٹری کارپوریٹ فنانس اور دیگر متعلقہ عہدیدار شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی کا ایک مرتبہ پھر آئی پی پیز کو ادائیگی کی منظوری سے گریز

ذیلی کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ مزید سفارشات 30 روز کے اندر ای سی سی کے سامنے پیش کرے۔

ای سی سی نے سابقہ واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) اور کے الیکٹرک کے صنعتی صارفین کے لیے اضافی کھپت پیکیج میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کی بھی منظوری دی۔

پیکیج کے تحت بی آئی (نان ٹی او یو) صارفین کے لیے یکم جولائی 2021 سے 31 دسمبر 2021 تک 12.96 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے اضافی کھپت جاری رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں