پاک فضائیہ کی فلائٹ لیفٹیننٹ ڈاکٹر ماہ نور فرزند کورونا سے جاں بحق

اپ ڈیٹ 23 اگست 2021
ڈاکٹر ماہ نور نے کورونا وائرس کی ویکسین نہیں لگوائی تھیں— فوٹو: ڈاکٹر ماہ نور فرزند لنکڈ اِن
ڈاکٹر ماہ نور نے کورونا وائرس کی ویکسین نہیں لگوائی تھیں— فوٹو: ڈاکٹر ماہ نور فرزند لنکڈ اِن

پاک فضائیہ کی فلائٹ لیفٹیننٹ ڈاکٹر ماہ نور فرزند کورونا وائرس کے باعث کراچی میں انتقال کر گئیں جس کے بعد سندھ میں وبا سے جاں باحق ہونے والے ڈاکٹرز کی تعداد 77 تک پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال فروری سے اب تک ملک بھر میں 220 ڈاکٹرز کورونا وائرس سے انتقال کر گئے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے مطابق ڈاکٹر ماہ نور 8 ماہ کی حاملہ تھیں اور کورونا وائرس کے باعث ایک ہفتے سے ملیر کینٹ میں واقع کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) میں زیر علاج تھیں۔

پی ایم اے کے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ نور کے والد میں بھی مثبت کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جو فی الحال سی ایم اے میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں مزید 3 ڈاکٹرز کا انتقال، طبی عملے کے متاثرین کی تعداد 1904 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہ نور نے کورونا وائرس کی ویکسین نہیں لگوائی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی بدقسمتی اور دردناک ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے باعث دو جانوں کو کھو دیا، شاید ڈاکٹر نے حمل کی وجہ سے کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے سے اجتناب کیا تھا'۔

حمل کے دوران کورونا وائرس ویکسین کی بین الاقوامی ہدایات کے حوالے سے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ماہرین نے حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے ویکسین کی مخالفت کی تھی، بعد ازاں مہینوں تک بڑے پیمانے پر سائنسی ڈیٹا کے مشاہدے کے بعد ان ہدایات میں تبدیلی کردی گئی تھی۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ اب ماہرین کا اعتماد ہے کہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے ویکسین صحت بخش ہے اور اسے دونوں کے لیے تجویز کرتے ہیں۔

انہوں نے طبی سہولیات فراہم کرنے والوں سے جلد ویکسین لگوانے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: سول ہسپتال کے سابق ایم ایل او سمیت دو ڈاکٹروں کا کورونا سے انتقال

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں ذاتی طور پر ملک کی سرفہرست گائناکولجسٹس سے بات کی ہے جن کی اکثریت حمل کے پہلے تین ماہ میں بھی ویکسین لگوانے کی حمایت کرتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ان میں سے چند ایسے ہیں جن کا ماننا ہے کہ بہتر ہے کہ پہلے تین ماہ میں کورونا ویکسین نہیں لگوائی جائے، ماہرین حمل کے آخری مہینوں میں کورونا ویکسین لگوانے کی بھی تجویز دیتے ہیں'۔

پی ایم اے نمائندے کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے 80 سے 85 افراد فیصد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں جبکہ ویکسین لگوانے والے افراد میں متعدی مرض کی شدت اور تعداد کم دیکھی گئی ہے۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ 'ہم نے بین الاقوامی سطح پر یہ روایت دیکھی ہے لیکن ان شواہد اور جانی نقصان کے باوجود معاشرے کا ایک طبقہ ایسا ہے جو ویکسین نہیں لگوانا چاہتا، میں ان لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو خطرے میں نہ ڈالیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں