شیخ الحدیث ہیبت اللہ زندہ ہیں، آنے والے نظام کا حصہ ہوں گے، ترجمان طالبان

اپ ڈیٹ 24 اگست 2021
طالبان نے 15 اگست کو افغانستان پر قبضہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
طالبان نے 15 اگست کو افغانستان پر قبضہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ کے زندہ نہ ہونے کی میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا شیخ الحدیث ہیبت اللہ زندہ ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے آنے والے نظام میں ہیبت اللہ بھی شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہیبت اللہ ہمارے امیر المومنین ہیں اور ان کی تجویز کے تحت حکومت قائم کی جائے گی، اس وقت وہ بہت مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: وادی پنج شیر کا محاصرہ کرلیا ہے، ترجمان طالبان

وادی پنج شیر میں مزاحمت کا سامنا کرنے سے متعلق ترجمان طالبان نے کہا کہ ہمیں 80 فیصد یقین ہے کہ اس معاملے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہوگا اور ہمیں صلح صفائی سے معاملات کو آگے لے جانا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا میں شرعی سزاؤں کی بازگشت سے متعلق ترجمان نے کہا کہ اسلامی حاکمیت کے لیے شرعی قانون نافذ کیا جائے گا، اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرعی سزائیں دی جائیں گی مگر اس مرتبہ ہر کسی کو سزا دینے سے پہلے بھرپور تحقیق کی جائے گی۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو افغانستان کے مزکری دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے اور خصوصاً اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

طالبان نے افغانستان بھر میں 'عام معافی' کا اعلان کیا تھا اور خواتین کو دعوت دی تھی کہ وہ ان کی حکومت میں شامل ہوں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک میں طالبان کے قبضے کے فوری بعد صدارتی محل چھوڑ کر کابل سے چلے گئے تھے لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا تھا کہ وہ اپنے ساتھ ملکی خزانے سے 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھی لے گئے تاہم بعدازاں ایک ویڈیو بیان میں اشرف غنی نے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔

علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی باضابطہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان میں تمام غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے اور شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان

طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا، ہم اپنے ہمسائیوں، خطے کے ممالک کو بتانا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہماری سرزمین دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری سے بھی درخواست کریں گے کہ ہمارے ساتھ تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحدوں اور تعلقات میں اصولوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے، عالمی برادری کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے دین، ثقافت اور اقدار کے اصولوں کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔

19 اگست کو افغان طالبان نے ملک میں 'افغانستان اسلامی امارات' کے تحت حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں