وزیراعظم کا شہباز شریف کو الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر کیلئے خط

اپ ڈیٹ 27 اگست 2021
شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں وزیراعظم عمران خان3،3 نام تجویز کیا—فائل/ٖفوٹو: ڈان
شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں وزیراعظم عمران خان3،3 نام تجویز کیا—فائل/ٖفوٹو: ڈان

وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اراکین کے خالی نشستوں میں تقرر کے لیے قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو خط لکھ دیا اور جواب جلد دینے پر بھی زور دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو لکھے گئے خط کی نقل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کی۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا کے اراکین کی ریٹائرمنٹ سے الیکشن کمیشن ‘نامکمل’

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے مطابق قائد حزب اختلاف کو الیکشن کمیشن میں ممبران کی خالی اسامیوں کے لیے خط لکھا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب اور خیبرپختوخخواہ کے لیے تین،تین نام تجویز کر دیے ہیں، ان ناموں پر اپوزیشن کے جواب کے بعد الیکشن کمیشن میں تعیناتی ہو سکے گی’۔

خط کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کی خالی نشستوں کے لیے پولیس سروس آف پاکستان کے سابق افسر احسان مطلوب، سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل راجا عامر خان اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پاس) کے سابق افسر ڈاکٹر سید پرویز عباس کے نام تجویز کردیے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے اراکین الیکشن کمیشن کے لیے وزیراعظم نے جسٹس (ر) اکرام اللہ خان، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے سابق افسر فریداللہ خان اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ مزمل خان کے نام تجویز کیے ہیں۔

آئین پاکستان کے تحت وزیراعظم کو الیکشن کمیشن کی ہر خالی نشست میں تعیناتی کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے ساتھ متفقہ طور پر تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے ہوتے ہیں۔

وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق نہ ہونے کی صورت میں دونوں کو تین ناموں پر مشتمل اپنی الگ،الگ فہرست بھیجنی ہوتی ہے، جس کی تعداد حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے برابر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کا معاملہ: رہبر کمیٹی کی حکومت کو دھمکی

واضح رہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کوئی بھی نشست 45 دن سے زائد خالی نہیں رہنی چاہیے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا سے الیکشن کمیشن کے اراکین جولائی کے اواخر میں ریٹائر ہو گئے تھے۔

پنجاب سے جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور خیبر پختونخوا سے جسٹس (ر) ارشاد قیصر ای سی پی کے اراکین کی حیثیت سے 5 سالہ مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے تھے۔

اس سے قبل سندھ اور بلوچستان سے ای سی پی اراکین کے تقرر کا معاملہ ایک سال تک حل نہیں ہو سکا تھا۔

سندھ اور بلوچستان سے اراکین کی تقرری کا معاملہ وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے درمیان مشاورت نہ ہونے کے باعث التوا کا شکار ہوا تھا۔

پارلیمنٹ کی کمیٹی کی جانب سے ان تعیناتیوں کے لیے الگ الگ فہرستیں بھیجنے کے بعد کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکامی اور حکومت کی طرف سے ای سی پی کے دو اراکین کے تقرر کے یکطرفہ نوٹی فکیشن سے تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں ان اراکین سے اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا نے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں