ٹک ٹاک پر پابندی: وفاقی حکومت کی پالیسی سے متعلق رپورٹ طلب

پی ٹی اے ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کر سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری - فائل فوٹو:شٹر اسٹاک
پی ٹی اے ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کر سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری - فائل فوٹو:شٹر اسٹاک

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق حکومتی پالیسی کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی اے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے ٹک ٹاک پابندی سے متعلق پالیسی معلوم کرے اور 20 ستمبر کو رپورٹ پیش کرے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ 'پی ٹی اے ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کر سکا جبکہ پی ٹی اے کے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ ٹک ٹاک پابندی کا معاملہ کابینہ کے سامنے نہیں رکھا گیا'۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی: پی ٹی اے کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

کہا گیا کہ 'عدالتی استفسار پر پی ٹی اے حکام نے بتایا ٹک ٹاک پر ٹیکنالوجی کے دوسرے ذرائع سے رسائی ممکن ہے تو اس پر پابندی اس لیے بھی غیر موثر ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع سے رسائی ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ایک فیصد اس کا غلط استعمال کررہے ہیں،تو سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی حل نہیں'۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ 'معاشرے میں بگاڑ کی علامت کو سوشل میڈیا سائٹس پر موجود مواد سے نہیں ملایا جا سکتا، عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کی غیر معمولی ترقی نے سوسائٹی میں بہت سے چیلنجز پیدا کیے ہیں'۔

واضح رہے کہ شارٹ ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر ایک سال سے کم عرصے میں چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے۔

پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کی تھی جس کے بعد سے ایپ کو بحال نہیں کیا گیا، اس سے قبل رواں سال 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پابندی پر ٹک ٹاک کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا

بعد ازاں ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

اس سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔

غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں