لاہور: پولیس کا احتجاجی ڈاکٹروں اور طلبا پر لاٹھی چارج، 12 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 30 اگست 2021
طب سے تعلق رکھنے والی برادری کی جانب سے این ایل ای  کے اقدام کی شدید مخالفت کی جارہی ہے— فائل فوٹو: گیٹی امیجز
طب سے تعلق رکھنے والی برادری کی جانب سے این ایل ای کے اقدام کی شدید مخالفت کی جارہی ہے— فائل فوٹو: گیٹی امیجز

لاہور: گارڈن ٹاؤن کے علاقے برکت بازار میں امتحانی مرکز کے باہر نیشنل لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کے خلاف احتجاج کرنے والے میڈیکل کے تقریباً 12 طلبا پولیس کے لاٹھی چارج اور مرچوں کے اسپرے سے زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیکل کے طلبا اور ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی ایم اے) کے نمائندوں نے این ایل ای کے خلاف امتحانی مرکز کے باہر دوسرے روز بھی احتجاج کیا۔

پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے اس وقت ہاؤس جاب کرنے والے تمام میڈیکل گریجویٹس کی مستقل رجسٹریشن کے لیے این ایل ای کلیئر کرنا لازمی قرار دیا تھا۔

این ایل ای کلئیر کرنا ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس دونوں کے طلبا کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ہم سے بھی پوچھے کہ ہم ڈاکٹرز احتجاج کیوں کررہے ہیں‘

علاوہ ازیں مقامی اور بیرونِ ملک سے تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کے لیے بھی پاکستان میں مستقل ملازمت یا میڈیکل پریکٹس کے لیے این ایل ای پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ طبی برادری کی جانب سے اس اقدام کی شدید مخالفت کی گئی۔

پی ایم سی نے اعلان کیا تھا کہ وہ مقامی ڈاکٹروں کے لیے جمعہ کے روز برکت مارکیٹ پر ایک مرکز میں امتحان کا انعقاد کرے گی لیکن احتجاج کے باعث اسے منسوخ کرنا پڑا۔

تاہم اتوار کو بیرونِ ملک سے تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کے لیے برکت مارکیٹ میں واقع امتحانی مرکز میں نیشنل لائسنسنگ کا امتحان منعقد کیا گیا۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور خواتین اہلکاروں سمیت پولیس کی بھاری نفری نے امتحانی مرکز کے باہر رکاوٹیں لگادی تھیں جہاں احتجاجی طلبا بھی پہنچ گئے۔

مزید پڑھیں: یونیورسٹی انتظامیہ کی 'غفلت':بی بی اے کا طالبعلم دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک

پولیس کے مطابق مظاہرین نے امتحانی مراکز کے باہر لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور مرچوں کے اسپرے کا استعمال کیا۔

جس کے نتیجے میں تقریباً 12 ڈاکٹرز اور طلبا زخمی ہوئے جبکہ 5 جائے وقوع پر ہی بے ہوش ہوگئے۔

بعدازاں زخمیوں کو سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

سروسز ہسپتال کی وائی ڈی اے نے 'میڈیکل طلبا کے پُر امن احتجاج' پر پولیس کے رد عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 'قربانی دینے والے ینگ ڈاکٹروں کے اعزاز میں' پیر کو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور دوپہر 12 بجے ہسپتال کی او پی ڈی کے سامنے احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: آن لائن امتحانات کے حق میں احتجاج کرنے والے متعدد طلبہ گرفتار

وائے ڈی اے کے نمائندے ڈاکٹر عمران نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کے اسپرے اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا، یہ ایک ظالمانہ عمل ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ڈاکٹروں کے مطالبات منظور نہیں کیے تو وائے ڈی اے پورے ملک میں او پی ڈیز بند کردے گی اور این ایل ای کی منسوخی تک احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو ملک بھر کے ہسپتالوں کی ایمرجنسیز بھی بند کردی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:پمز کو تدریسی ادارے میں تبدیل کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف ملازمین سراپا احتجاج

دریں اثنا لاہور پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جب مظاہرین رکاوٹیں ہٹا کر امتحانی مرکز میں داخل ہونے اور امتحان میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی تو پولیس کو 'منظور شدہ' مرچ اسپرے کا استعمال کرنا پڑا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپر اسپرے کا استعمال پرتشدد مظاہرین کو روکنے کے لیے کیا گیا جس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ مظاہرین میں سے کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا اور امتحان بھی محفوظ طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔

اس دوران صورتحال کے باعث کلمہ چوک سے برکت مارکیٹ تک کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہا جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں