برطانیہ کے پناہ گزینوں کی کشتیاں واپس بھیجنے کے ارادے پر فرانس برہم

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
اگست کے اختتامی ایام میں ایک روز میں ریکارڈ 828 افراد فرانس سے گزرے—فائل فوٹو: : رائٹرز
اگست کے اختتامی ایام میں ایک روز میں ریکارڈ 828 افراد فرانس سے گزرے—فائل فوٹو: : رائٹرز

لندن کی جانب سے انگلش چینل سے مہاجرین کو لے کر آنے والی کشتیوں کو واپس بھیجنے کے منصوبے کی اطلاعات پر برطانیہ اور فرانس کی ٹھن گئی اور پیرس میں اس پر غصے کی لہر دوڑ گئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں برطانیہ کی مقامی پریس ایسوسی ایشن نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں برس اب تک 14 ہزار 100 افراد چھوٹی کشتیوں کی مدد سے یہ چینل پار کر کے برطانیہ آچکے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 6 ہزار زیادہ ہے۔

اگست کے اختتامی ایام میں ایک روز میں ریکارڈ 828 افراد فرانس سے گزرے کیونکہ اسمگلروں نے موسم گرما کے سازگار موسم کا فائدہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں:’دس ہزار سے زائد بے سہارا مہاجرین بچے یورپ میں لاپتہ‘

کشتیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد برطانوی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل کے لیے پشیمانی میں اضافہ کررہی ہے جو امیگریشن اور امن و امان پر سخت ہونے کی وجہ سے مشہور ہیں۔

سال 2016 کے بریگزٹ ریفرنڈم میں ملک کو یورپی یونین سے نکالنے کی مہم کا ایک اہم حصہ برطانیہ کی سرحد کا 'کنٹرول واپس لینا' تھا۔

تاہم متعدد اخبارات کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب قانونی مشورہ حاصل کر لیا ہے اور چھوٹی کشتیوں کو برطانیہ کے جنوبی ساحل پر پہنچنے سے پہلے واپس کرنے کے لیے 'واپس دھکیلو' حکمت عملی کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

وزیراعظم بورس جانسن کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'یہ درست ہے کہ ہماری سرحدی فورس کے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی کی صحیح حد ہے'۔

مزید پڑھیں: پناہ گزینوں کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 100سےزائد افراد ہلاک

پریتی پٹیل نے اس مسئلے کو روکنے کے لیے پیرس سے وعدہ کیے گئے 54 ملین پاؤنڈ (63 ملین یورو، 75 ملین ڈالر) کو روکنے کی مبینہ دھمکی بھی دی ہے۔

تاہم فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمنین نے کہا کہ فرانس برطانیہ کی بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی قبول نہیں کرے گا۔

پریتی پٹیل سے ملاقات کے ایک روز بعد ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ فرانس سمندری قانون کو توڑنے والے کسی بھی عمل اور مالی بلیک میلنگ کو قبول نہیں کرے گا۔

فرانس کی پالیسی ہے کہ جب تک مدد کی درخواست نہ ہو وہ تارکین وطن کی کشتیوں کو نہ روکتا ہے نہ واپس بھیجتا ہے، اس کے بجائے انہیں برطانوی پانیوں میں لے جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: سوڈانی پناہ گزین کے حملے میں 2 شہری ہلاک

اس اقدام پر برطانوی میڈیا کے بریکسٹ سپورٹ کرنے والے طبقات اور لندن میں حکومت میں غصہ پایا جاتا ہے، جو فرانس پر اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کا الزام لگاتے ہیں۔

تاہم فرانس اس کی تردید کرتا ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ گزشتہ برس فرانس نے 62.5 فیصد پناہ گزینوں کو پار کرنے سے روکا جو اس سے پہلے والے سال میں 52 فیصد تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں