طالبان نے انخلا میں سنجیدہ اور پیشہ ورانہ رویہ اپنایا، امریکا

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
20 سالہ فوجی مشن ختم کرنے بعد تقریباً 100 سے زائد امریکی شہری افغانستان میں رہ گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف بی
20 سالہ فوجی مشن ختم کرنے بعد تقریباً 100 سے زائد امریکی شہری افغانستان میں رہ گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف بی

امریکا نے طالبان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی فوجی انخلا کے بعد افغانستان سے نکلنے والے امریکی شہریوں کے پہلے انخلا میں سنجیدہ اور پیشہ ورانہ رویہ اپناتے ہوئے تعاون فراہم کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایمیلی ہارن نے قطر ایئرویز کی چارٹرڈ پرواز کے ذریعے کابل سے دوحہ روانگی کو افغانستان میں نئی حکومت کا 'پہلا مثبت قدم' قرار دیا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 'طالبان نے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے امریکی شہریوں اور قانونی طور پر مستقل مقامی افراد کی چارٹرڈ پرواز کے ذریعے روانگی میں معاون سہولیات فراہم کیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنجیدہ اور پیشہ ورانہ انداز میں ہمارے ساتھ معاملے کو آگے بڑھایا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا فوجی انخلا میں ناکام ہوا تو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، طالبان

جمعرات کو رات گئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پرواز میں سفر کرنے کے لیے لگ بھگ 40 امریکی شہریوں یا مقامی افراد کو مدعو کیا گیا تھا لیکن صرف 21 افراد پرواز میں سوار ہوئے'۔

گزشتہ دنوں انہوں نے کہا تھا کہ 'یقیناً ہم اس طرح کی مزید پروازیں دیکھنا چاہیں گے، ہم نے عوامی بیانات سنے ہیں، شاید حقیقت میں ایسا وقت آنے والا ہے'۔

اس سے قبل امریکا کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے اگست میں 20 سالہ فوجی مشن ختم کرنے بعد تقریباً 100 سے زائد امریکی شہری افغانستان میں رہ گئے تھے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ان امریکی شہریوں کے افغانستان میں روابط تھے اور انہیں ابھی وہاں رہنے یا نہ رہنے کے 'مشکل' فیصلے کی ضرورت نہیں ہے۔

نیڈ پرائس کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر وہ واپس آنا چاہیں اور اگلے دن یا اگلے سال اپنا ذہن بدل لیتے ہیں' تو بھی یہ موقع ضائع نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے اقدامات شروع ہوگئے ہیں، امریکی کمانڈر

افغانستان سے انخلا کے آخری دو ہفتوں میں 24 گھنٹوں کے دوران بیشتر امریکیوں سمیت تقریباً ایک لاکھ 23 ہزار افراد نے ملک چھوڑا تھا۔

ایمیلی ہارن نے کہا کہ امریکا نے افغانستان سے جمعرات کو اپنے شہریوں کی روانگی میں 'سہولت' فراہم کی اور اس کوشش میں کردار ادا کرنے پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محفوظ روانگی کو یقینی بنانے کے لیے 'ہم بے حد کام کر رہے ہیں' اور یہ پرواز 'محتاط و سخت سفارت کاری اور روابط کا نتیجہ ہے'۔

مذکورہ پرواز نے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے قطر کے دورے کے دو روز بعد اڑان بھری، جو افغانستان سے نکالنے والے تقریباً نصف افراد کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کو امریکی شہریوں کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نمائندہ مائیک والٹز اور سینیٹر لِنزے نے، جنہوں نے انخلا پر شدید تنقید کی تھی، قطری پرواز کا اقدام خوش آئند قرار دیا۔

تاہم انہوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ 'یہ ناقابل معافی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے دہشت گرد حکومت کو اجازت دی کہ وہ اہلخانہ کے ہمراہ افغانستان سے جانے کے خواہشمند امریکیوں کو اجازت دینے کی شرائط رکھیں'۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، دہشت گردوں کے حکم کا تابع نہیں ہے۔

یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے طالبان سے افغانستان سے فوجی انخلا کا معاہدہ کیا تھا اور افغان اتحادیوں کو امریکا ہجرت کرنے سے روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں