روسی صدر کا وزیراعظم عمران خان کو فون، افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2021
وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے باہمی تعاون اور شنگھائی تعاون تنظیم میں تعاون پر بھی گفتگو کی— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے باہمی تعاون اور شنگھائی تعاون تنظیم میں تعاون پر بھی گفتگو کی— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کا ایک ماہ میں دوسری مرتبہ رابطہ ہوا ہے جہاں دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں تازہ صورتحال اور دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے منگل کو 25 اگست کو ہونے والی گفتگو میں زیر بحث امور پر بھی تبادلہ خیال اور افغانستان میں حالیہ پیشرفت، باہمی تعاون اور شنگھائی تعاون تنظیم میں تعاون پر بھی گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان، روس کا افغان تصفیے کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

گزشتہ کی طرح اس مرتبہ بھی روسی صدر نے عمران خان کو کال کی اور دوران گفتگو وزیر اعظم نے علاقائی سلامتی اور خوشحالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ افغانستان کو فوری انسانی امداد کی فراہمی اور معاشی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے رابطے برقرار رکھے اور افغان عوام کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان اور روس کے درمیان قریبی تعلقات اور مشاورت اہمیت کی حامل ہے۔

باہمی تعاون کے تناظر میں وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی طرف سے مجموعی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں روس کے ساتھ تعاون کو مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کا معاہدہ طے پاگیا

وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جبکہ روسی صدر نے بھی وزیراعظم عمران خان کو روس کے دورے کی دعوت کی تجدید کی۔

بیان میں کہا گیا کہ اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر خیالات میں ہم آہنگی، بڑھتے ہوئے اعتماد اور حالیہ اعلیٰ سطح کے رابطوں سے عبارت دوطرفہ تعاون میں اضافے کی بدولت، پاکستان اور روس کے تعلقات فروغ پذیر ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی قریبی رابطے رکھنے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: روس نے پاکستانی چاولوں کی درآمد سے پابندی اٹھالی

صدر پیوٹن سے گزشتہ ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مربوط نقطہ نظر اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے ٹرائیکا پلس فارمیٹ کے کردار کو بہت اہمیت دی ہے۔

جولائی میں اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ صدر ولادمیر پیوٹن جولائی میں پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں اور ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ دونوں جانب سے سمٹ کی سطح پر دوروں کے دعوت نامے جاری کیے گئے ہیں کیونکہ روسی صدر کا کوئی دورہ شیڈول نہیں تھا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے رواں سال اپریل میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جو 9 سال بعد کسی روسی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ پاکستان تھا اور گزشتہ سال ہی پاکستان کے وزرائے خارجہ اور دفاع نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔

دورہ پاکستان آباد کے دوران روسی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم پاکستان کو خصوصی فوجی سازوسامان کی فراہمی سمیت انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی پاکستان کو افغان امن عمل سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت

سرگئی لاوروف نے مزید کہا تھا کہ عرب مون سون میری ٹائم ڈرل جیسی اضافی مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے بھی ایک معاہدہ طے پایا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں