مالی سال 22-2021 میں پاکستان کی 4 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق ویکسینیشن کے عمل اور مختلف معاشی محرکات کے نتیجے میں صارفین کا اعتماد بحال اور کاروبار فعال ہوا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق ویکسینیشن کے عمل اور مختلف معاشی محرکات کے نتیجے میں صارفین کا اعتماد بحال اور کاروبار فعال ہوا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کووڈ-19 کے دوسرے سال میں کاروباری سرگرمیاں بتدریج بحال ہونے کے نتیجے میں مالی سال 22-2021 میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 4 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

ایشین ترقیاتی منظرنامے 2021 کے مطابق شرح نمو کی پیش گوئی میں نجی سرمایہ کاری میں بحالی دیکھی گئی کیونکہ 22-2021 کے بجٹ میں جاری ویکسینیشن کے عمل اور مختلف معاشی محرکات کے نتیجے میں صارفین کا اعتماد بحال اور کاروبار فعال ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز بھی مندی کا رجحان

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی تاثرات میں بہتری اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے تعاون سے استحکام کے پروگرام میں پیش رفت کی بدولت سرمایہ کاری کا شعبہ مضبوط ہونے کی توقع ہے۔

ترسیل کی بات کی جائے تو حکومت کے زراعت کے تبدیلی کے منصوبے کے تناظر میں زراعت کا منظرنامہ حوصلہ افزا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کا مقصد بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے کاشت کی زمین کو وسعت دینا، توسیعی خدمات کو بہتر بنانا، پانی کے استعمال کی استعداد کو بڑھانا، پوسٹ ہارویسٹ اسٹوریج اور فوڈ پراسیسنگ پلانٹس کو بہتر بنانا، بینک کریڈٹ کو بڑھانا اور بیج، کیڑے مار دواؤں اور کھاد کے لیے سبسڈی کی براہ راست اور فوری منتقلی کے لیے کسان کارڈ کو ڈیجیٹل طور پر متعارف کرانا ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ زراعت اور صنعت میں بڑھتی ہوئی ترقی اور گھریلو طلب میں متوقع بہتری کے پیش نظر سروسز کے شعبے میں نمو کو بڑھایا جائے گا جس سے مالی سال 2022 میں شرح نمو میں بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جی ڈی پی 4.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، فچ

رپورٹ کے مطابق افراط زر کا دباؤ ممکنہ طور پر جاری معاشی بحالی اور تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے سے آئے گا لیکن اخراجات میں اصلاحات اور مرکزی بینک سے براہ راست قرض نہ لینے کے حکومتی عزم سے ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افراط زر کا خطرہ پیش گوئی سے زیادہ ہے جو تیل کی قیمتوں میں کسی غیر معمولی اضافے یا آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے جلد ختم کے تناظر میں کرنسی کی قدر میں ممکنہ کمی سے پیدا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے 6.9 فیصد کے برابر ہونے کا تخمینہ ہے جو آئی ایم ایف کے تعاون سے درمیانی مدت کے مالی استحکام کے پروگرام کے تحت پہلے سے طے شدہ ہدف سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گھریلو اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں تیزی سے آمدنی میں اضافے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، 15 ماہ بعد شرح سود میں اضافہ

مالی سال 22 میں اخراجات میں اضافے کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کیونکہ حکومت نے کمزور طبقے کے تحفظ، ترقی اور معاشی بحالی کے لیے سبسڈی اور سماجی اور ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ اضافے کا بجٹ رکھا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا عوامی قرض کا منظرنامہ درمیانی مدت میں پائیدار ہے، بنیادی اور مالیاتی خسارے، زیادہ قرض کے اخراجات اور کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2021 میں قرض 95.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

تاہم حکومت مالی سال2020 سے 2023 کے مالی سال کے دوران درمیانی مدت کے قرض کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ مقامی سطح پر طلب بڑھنے اور تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے 1.5 فیصد کے برابر ہوتا جا رہا ہے جبکہ اسی طرح برآمدات میں اضافے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کو ناقص پالیسیوں کے باعث تجارتی خسارے کا سامنا

مقامی سطح پر معاشی بحالی، تیل کی بلند بین الاقوامی قیمتوں اور مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کو درست سمت میں گامزن کرنے کے لیے مالی سال 2022 میں درآمدات میں اضافے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اقدام کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافے کا امکان ہے اور یہ جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرتا رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں