سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے، کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو نہیں روک سکتا، اسد عمر

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2021
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے سیکیورٹی انتطامات کو مزید تقویت دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے اور جلد سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے جہاں کوئی اس کو روکنا بھی چاہے تو روک نہیں سکے گا۔

سی پیک کی 10ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کے لیے چین کے مزدور واپس آ گئے تھے اور ان پر کام دوبارہ شروع ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان

انہوں نے کہا کہ آج جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں سب سے خوش آئند یہ امر ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق اور ان کے چینی ہم منصب نے اس پر دستخط کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری معیشت میں زراعت اس لحاظ سے سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ دو تہائی آبادی کا زراعت پر بالواسطہ یا بلاواسطہ انحصار ہے لیکن اگر آپ کل کی دنیا کو دیکھیں تو یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کی دنیا ہے اور چین نے تمام ٹیکنالوجیز میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موبائل فون اور وائی فائی ٹیکنالوجی کے لیے چین اور امریکا کے درمیان مقابلہ چل رہا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین نے کتنی ترقی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈیجیٹل پیمنٹ پورٹلز پر بھی مقابلہ ہے، اس وقت سب سے بڑی ٹرانزیکشنز کرنے والی آن لائن ڈیجیٹل پورٹل سسٹم بھی ایک چینی کمپنی ہے اور اس کا ایک ذیلی ادارہ 'علی پے' کے نام سے پاکستان میں کام بھی کررہا ہے جو علی بابا گروپ کی کمپنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہت سے ایسے شعبے ہیں جس میں چین نے عالمی سطح پر بہت کامیابی حاصل کی ہے اور پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں بھی بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام سست نہیں ہوا، اسد عمر کی یقین دہانی

اسد عمر نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے دیکھا کہ ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ میں ایک سال میں 47 فیصد اضافہ ہوا اور 1.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی جبکہ مزید ترقی کی بھی اُمید ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں کام کر رہے ہیں تو ہمارے خیال میں بہت زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس دوسری مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے وہ چین کی ننگ بو پورٹ اور گوادر پورٹ کے درمیان فریم ورک کا معاہدہ ہے کیونکہ گوادر پورٹ سی پیک کے تمام منصوبوں اور پاکستان کی معیشت کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اس کے علاوہ وزارت بحری امور نے کوسٹل ڈیولپمنٹ کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں اور چینی کمپنی سی آر بی سی کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی ترقی کے حوالے سے چین بلوچستان کے لیے سولر پاور کے آلات اور طبی آلات عطیہ کررہا ہے جبکہ اس کے علاوہ بڑے منصوبوں جیسے انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں، موٹرویز پر بھی بات ہوئی کہ وہ کس مرحلے میں ہیں تو جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی میں وسیع پیمانے پر تعاون کا اظہار نظر آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت پاور ٹرانسمیشن کا پہلا منصوبہ تجارتی بنیاد پر فعال

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران چین اور ہم نے سیکیورٹی پر سب سے زیادہ زور دیا، جیسے جیسے سی پیک کا دائرہ کار وسیع ہوتا جا رہا ہے، خصوصی سرمایہ کاری آئی ہے اور رشاکئی میں منصوبہ لگ رہا ہے تو چینی سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ ہی سیکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ داسو حملے میں مزدوروں کی ہلاکت پر دونوں ملکوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا اور اس بات کا اعادہ بھی کیا تھا کہ جن لوگوں نے نہ گھناؤنا جرم اور دہشت گردی کی واردات کی تھی ان کو پکڑا جائے اور سزا بھی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ماہ میں سیکیورٹی انتطامات کو مزید تقویت دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے اور اسے عملی جامع پہنانے کے لیے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل بنایا گیا ہے جو ناصرف چین بلکہ ملک میں کام کرنے والے غیرملکیوں کی نگرانی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک دنیا میں چند طاقتوں خصوصاً مشرق میں موجود ہمارے ہمسائے کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، وہ صرف فزیکل حملہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر کا زمانہ ہے جس میں سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلانا، جعلی خبریں اور انٹرنیشنل میڈیا میں غلط خبریں لگانا شامل ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چین اور پاکستان کی قیادت سے لے کر عوام تک سب دونوں ممالک کی دوستی اور باہمی شراکت کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لہٰذا جو بھی ہوگا اس کا مقابلہ بھی کیا جائے گا اور جیسے جیسے وسعت آ رہی ہے تو مجھے یہ لگتا ہے کہ ہم سی پیک میں جلد اس فیصلہ کن مقام تک پہنچنے والے ہیں جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو نہیں روک سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: چاہتے ہیں طالبان صرف سی پیک نہیں دیگر منصوبوں میں شریک ہوں، صدرمملکت

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے خبر یہ ہے کہ بہت جلد وزیراعظم کراچی جا کر کراچی سرکلر ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کا افتتاح کریں گے، کل اگر ایکنک اس کی منظوری دے تو چند دن میں وزیر اعظم کراچی جا کر افتتاح کردیں گے۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا کہ چین کو فوج اور بحریہ کی مدد سے بہت جامع بریفنگ دی گئی اور ان اداروں نے یہ باور کرایا کہ ان کی سیکیورٹی کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے، وہ بریفنگ چینی سفارتخانے کو دی گئی اور اس ایکسپریس وے پر جو کام رک گیا تھا ان لوگوں نے دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔

داسو منصوبے پر کام شروع ہونے کے حوالے سے سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع نہیں ہو سکا اور اس حملے میں ملوث لوگوں کو پکڑنے کے لیے کیا پیشرفت ہو رہی ہے اس پر وزارت داخلہ زیادہ بہتر جواب دے سکتی ہے لیکن داسو کا منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں