سعودی عرب سے مذاکرات میں 'سنجیدہ پیشرفت' ہوئی ہے، ایران

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2021
ایران اور سعودی عرب تعلقات بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ اپریل سے مذاکرات میں مصروف ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز، اے ایف پی
ایران اور سعودی عرب تعلقات بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ اپریل سے مذاکرات میں مصروف ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز، اے ایف پی

ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے حریفوں تہران اور ریاض کے درمیان ہونے والی بات چیت میں خلیجی سلامتی کے مسئلے پر 'سنجیدہ پیش رفت' ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایرانی خبر رساں ادارے 'اِرنا' نے ترجمان وزرات خارجہ سعید خطیب زادہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'خلیجی سلامتی کے معاملے پر سنجیدہ پیشرفت ہوئی ہے'۔

خیال رہے کہ متعدد علاقائی تنازعات میں ایک دوسرے کی مخالفت کرنے والے ایران اور سعودی عرب تعلقات بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ اپریل سے مذاکرات میں مصروف ہیں، یہ 2016 میں تعلقات منقطع ہونے کے بعد پہلا موقع ہے۔

اس بات چیت کا آغاز سابق ایرانی صدر حسن روحانی کے دور حکومت میں ہوا اور اگست میں ان کے قدامت پسند جانشین ابراہیم رئیسی کے اقتدار سنبھالنے تک جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے بھی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق کردی

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈلائن میں صحافیوں سے گفتگو میں سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ بات چیت 'اچھی' رہی ہے اور دونوں ممالک نے بیرونی مداخلت کے بغیر اپنے درمیان علاقائی مسائل بذات خود حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کی 6 سال سے زائد عرصے کی کوششوں کے باوجود ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کا دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بیشتر شمالی علاقوں میں کنٹرول ہے۔

تہران، 2011 میں شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد باغیوں کے خلاف شامی صدر بشارالاسد کا بڑا علاقائی حامی رہا ہے۔

لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کا سیاسی میدان میں اہم کردار ہے جس کے جنگجو پڑوسی ملک شام میں بشارالاسد حکومت کی حمایت میں سرگرم ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران کا سعودی عرب کے 'لہجے میں تبدیلی' کا خیر مقدم

سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے بدھ کو اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات سے اعتماد کی بحالی کے لیے ٹھوس نتائج سامنے آئیں گے اور دوطرفہ 'تعاون' کا دوبارہ آغاز ہوگا۔

اقوام متحدہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں سعودی فرمانروا نے ایک بار پھر تہران سے مطالبہ کیا تھا کہ خطے میں مسلح گروپوں کی 'ہر طرح کی حمایت' روکی جائے۔

انہوں نے اپنی سلطنت کی جانب سے 'ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے مقصد کی بین الاقوامی کوششوں' کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

ریاض کو، جو تہران کے دشمن واشنگٹن کا اتحادی ہے، ایران کے جوہری پروگرام پر خدشات ہے حالانکہ ایران اصرار کرتا آیا ہے کہ وہ صرف 'پُرامن' جوہری ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں