بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، آسام میں مسلمانوں پر تشدد، فائرنگ پر احتجاج

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2021
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں اور ایک شخص قریب آتے ہی وہ اس پر حملہ کردیتے ہیں۔ - فوٹو بشکریہ انڈیا ٹوڈے ویب سائٹ
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں اور ایک شخص قریب آتے ہی وہ اس پر حملہ کردیتے ہیں۔ - فوٹو بشکریہ انڈیا ٹوڈے ویب سائٹ

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں پر حالیہ تشدد اور ان کی وحشیانہ بے دخلی سے متعلق مہم کے خلاف بھارت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے ریاست آسام میں مسلمانوں پر بہیمانہ تشدد پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

مزید پڑھیں: بھارت: آسام میں پولیس اور صحافی کا ایک شخص پر تشدد، ویڈیوز وائرل ہونے پر غم و غصہ

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد بھارتی حکام پر شدید تنقید کی جارہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس نے مسلمان شہریوں پر فائرنگ کی۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس والے درختوں کے پیچھے سے ہی مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: اتر پردیش میں مسلمان پر تشدد، زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

اس دوران ایک شخص ان کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہے اور پولیس نے اس کو گھیرے میں لیتے ہوئے ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔

وہ شخص پولیس کی گولی لگنے سے زمین پر گر گیا اور اس دوران پولیس کے ہمراہ ایک کیمرا مین اسے بار بار لاتیں مارتا رہا اس پر چھلانگ لگاتا رہا۔

اس واقعے میں 2 افراد کی جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے جو آسام کے ضلع درنگ کے سپا جھر علاقے میں پیش آیا، جہاں زیادہ تر رہائشی بنگلہ دیشی نژاد مسلمان ہیں۔

دریں اثنا دفتر خارجہ نے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ اڑی سیکٹر میں 3 افراد کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسلمان بزرگ شہری کی زبردستی داڑھی کاٹنے والے ملزمان گرفتار

انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں کشمیریوں کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ اڑی میں نام نہاد 'انسداد دراندازی' آپریشن بھارت کا جھوٹا آپریشن ہے جس کے بارے میں پاکستان دنیا کو خبردار کرتا رہا ہے، یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک پرانی بھارتی چال ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی تحقیقات کی ضرورت ہے، جیسا کہ او ایچ سی ایچ آر نے 2018 اور 2019 کی کشمیر رپورٹوں میں تجویز کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں