جرمنی: سوشل ڈیموکریٹس کی انتخابات میں کامیابی، مرکل کی حکومت کا اختتام

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2021
سوشل ڈیموکریٹس نے 25.7 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی — فوٹو: رائٹرز
سوشل ڈیموکریٹس نے 25.7 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی — فوٹو: رائٹرز

جرمن سوشل ڈیموکریکٹ اولاف شولز نے یورپی یونین کو مضبوط بنانے اور سہ فریقی اتحادی حکومت میں ٹرانسلانٹک شراکت داری جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ کرسمس تک حکومت تشکیل دے کر انجیلا مرکل کی کنزرویٹو سے اقتدار حاصل کر لیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اولاف شولز کی جماعت سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) اتوار کو ہونے والے قومی انتخابات میں کنزرویٹو سے کم ماجن سے آگے رہ کر پہلے نمبر پر رہی اور اس نے گرینز اور آزاد خیال فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد سے 2005 کے بعد پہلی مرتبہ حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

63 سالہ اولاف شولز سے جب پوچھا گیا کہ کیا الیکشن میں بہت کم فرق سے کامیابی اور طویل اتحادی مذاکرات یورپی یونین کے شراکت داروں کو جرمنی میں عدم استحکام کا پیغام دے رہے ہیں، تو انہوں نے پُرسکون سوچ کی یقینی دہانی کروائی۔

انہوں نے روانی سے انگریزی میں کہا کہ جرمنی میں ہمیشہ مخلوط اور مستحکم حکومت رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دوسری عالمی جنگ کے بعد انجیلا مرکل کی پارٹی کی انتخابات میں بدترین کارکردگی

وہ ویلی برانٹ کے مجسمے کے ساتھ کھڑے تھے جو سرد جنگ کے زمانے میں ایس پی ڈی کے چانسلر رہے اور جنہوں نے مشرق اور مغرب کے درمیان مذاکرات کو فروغ دے کر امن کا نوبیل انعام حاصل کیا تھا۔

عبوری نتائج کے مطابق ایس پی ڈی نے، جو جرمنی کی قدیم سیاسی جماعت ہے، انتخابات میں 25.7 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے جو 2017 کے وفاقی انتخابات سے پانچ فیصد زیادہ ہیں۔

انجیلا مرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو /سی ایس یو نے 24.1 فیصد ووٹ حاصل کیے، ان کے علاوہ گرینز 14.8 فیصد اور ایف ڈی پی 11.5 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

2020 میں ڈیموکریک جو بائیڈن کے امریکی صدر بننے کے بعد ایس پی ڈی کی اقتدار میں واپسی، یورپ کی وسط بائیں بازوں کی جماعتوں کے عارضی بحالی کی علامت ہے، ناروے کی بائیں بازو کی اپوزیشن جماعت بھی رواں ماہ انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے۔

انجیلا مارکل کی اتحادی حکومت میں بطور وزیر خزانہ خدمات انجام دینے والے اولاف شولز کا کہنا تھا کہ ان کی قیادت میں بنائی جانے والی حکومت امریکا کو ٹرانسلانٹک تعلقات جاری رکھنے کی پیشکش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسلانٹک شراکت داری جرمنی میں ہمارے لیے اہم ہے تو اس کے تسلسل پر ہم انحصار کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جرمنی میں عام انتخابات، حکمران جماعت کامیاب

ان کا کہنا تھا کہ خطرناک دنیا میں جمہوریتوں کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے جس میں کسی موقع پر 'تنازعات' بھی جنم لے سکتے ہیں۔

اولاف شولز نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ 'اگر ممکن' ہوا تو کرسمس سے پہلے اتحاد پر اتفاق ہوجائے گا۔

تاہم ان کے کنزرویٹو حریف 60 سالہ آرمن لاشیٹ کا کہنا تھا کہ باوجود اس کے کہ ان کی جماعت سی ڈی یو /سی ایس یو نے عام انتخابات میں خراب ترین نتائج حاصل کیے، وہ اب بھی حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آرمن لاشیٹ کی اپنی جماعت سابق کمیونسٹ مشرق میں بڑے پیمانے پر شکست کھانے پر سوگ میں ہے، جہاں 2015 میں انجلا مرکل کی جانب سے 10 لاکھ سے زائد مہاجرین کے لیے دروازہ کھولنے کے بعد سے پارٹی کی خوش قسمتی ختم ہوچکی ہے جبکہ اتوار کے انتخابات میں ان کی حمایت مزید کم ہوگئی۔

گرینز اور ایف ڈی پی نے اتوار کو رات گئے کہا کہ وہ ایس ڈی پی یا کنزرویٹو سے مذاکرات سے قبل آپس میں بات کریں گے اور تعین کریں گے کہ کن امور پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: جرمن انتخابات میں اینجلینا مرکل کی تیسری فتح

گرینز کے نائب سربراہ رابرٹ ہابیک کا کہنا تھا کہ 'مجھے توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں تمام جماعتوں سے اتحادی حکومت بنانے سے متعلق بات چیت ہوگی، پھر واضح و فیصلہ کن بات چیت ہوگی'۔

انجیلا مرکل، جو پانچویں بار جانسلر بننے کی خواہشمند نہیں، حکومت کے قیام کے مذاکرات کے دوران عبوری حکومت کی باگ ڈور سنبھا لیں گی۔

دوسری جانب پیر کو جرمنی کے حصص میں اضافہ دیکھا گیا، کاروبار دوست ایف ڈی پی کے اگلی حکومت پر شامل ہونے کے امکان پر سرمایہ کاروں نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ انتہائی بائیں بازوں کی جماعت لنکے اتحادی سمجھے جانے کے لیے درکار ووٹس حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ایل بی بی ڈبلیو کے ماہر معیشت جینس اولیور نیلاش کہتے ہیں کہ 'مارکیٹ کے نقطہ نظر سے یہ اچھی خبر ثابت ہونا چاہیے کہ بائیں بازوں کا اتحاد ریاضی کی رو سے ناممکن ہے جبکہ دیگر جماعتیں مشترکہ سمجھوتے کے ساتھ کام کر سکتی ہیں'۔

اگر اولاف شولز اتحادی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئے تو ہمبرگ کے سابق میئر دوسری جنگ عظیم کے بعد ایس پی ڈی کے چوتھے جبکہ 2005 میں گرہارڈ شیروڈر کے بعد اقتدار سنبھالنے والی انجیلا مرکل کے بعد پہلے چانسلر ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں