اجناس کی عالمی قیمتوں کے دباؤ کے باعث مہنگائی بڑھنے کا امکان

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2021
رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے درآمدی بل میں اضافہ ہوا — فوٹو: رائٹرز
رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے درآمدی بل میں اضافہ ہوا — فوٹو: رائٹرز

وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیر وِنگ نے عالمی اجناس خاص طور پر اشیائے خورونوش اور بجلی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث مہنگائی میں اضافے کے امکان سے خبردار کرتے ہوئے مارکیٹ کی فعالیت کو بہتر کرنے کے لیے اسٹرکچرل پالیسیوں کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی مشیر وِنگ نے ستمبر کی ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لُک رپورٹ میں کہا کہ 'بین الاقوامی اجناس خاص طور پر کھانے اور توانائی کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں کے خطرات کے باعث مہنگائی بڑھ سکتی ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے دنیا بھر میں اجناس کی قیمتوں میں بے مثال اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں زیادہ تر ترقی پر مبنی سرمائے کی اشیا کے لیے درآمدات کی جاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 'خصوصاً گزشتہ تین ماہ میں مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے درآمدی بل میں اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ صارفین اور سرمائے کی اشیا کے خام مال کی درآمد میں اضافہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

عالمی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ درآمدی بلوں میں اضافے کی اہم وجہ ہے جس کے باعث روپے پر دباؤ بڑھا ہے، اس کے علاوہ جغرافیائی سیاسی حالات بھی مقامی پیداوار اور کرنسی مارکیٹ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

پاکستان میں افراط زر کی شرح بنیادی طور پر مانگ کے عوامل کے ساتھ عالمی اجناس کی قیمتوں، شرح تبادلہ، سیزنل وجوہات اور اقتصادی ایجنٹس کی ان اشاریوں کی مستقبل کی پیش رفت کے حوالے سے توقعات پر مبنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ترقی طویل مدتی اضافے اور استحکام کے لیے مقامی پیداوار میں توسیع کی وجہ سے ہوئی ہے۔

اقتصادی مشیر ونگ نے کہا کہ 'قابل حصول و پائیدار اضافی ترقی کے لیے اضافی قیمت کا بڑا تناسب درکار ہے جو کھپت کے بجائے گروس فکسڈ سرمایہ کاری کی تشکیل کی جانب بڑھائے گا، اور یہ طویل دورانیہ اسٹریکچرل پالیسیوں سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 29 فیصد تک کمی

مختصر عرصے میں موجودہ ترقی کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تجارتی خسارہ قابلِ برداشت ہو، اس سلسلے میں اہم عوامل کی قریب سے نگرانی کی جارہی ہے۔

موجودہ مقامی اور غیر ملکی معاشی حرکیات سے برآمدات کو فائدہ ہو سکتا ہے، موجودہ سطح پر ریئر (ریئل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ) کو موجودہ سطح پر برقرار رکھتے ہوئے روپے کی شرح تبادلہ میں کمی کی ضرورت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ برآمدات کے فروغ کے لیے حکومتی پالیسیاں بیرونی شعبے کو استحکام فراہم کریں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کپاس کی فصل کا تعین کرنے والی کمیٹی کے تخمینے کے مطابق مالی سال 2022 میں کپاس کی پیداوار 80 لاکھ 50 ہزار گانٹھوں تک پہنچے گی، جو گزشتہ سال 70 لاکھ 10 ہزار کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اگلے 4 سال میں اجناس کی 50 نئی اقسام تیار کی جائیں گی

رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ اشیا و سروسز کی برآمدات 3 ارب سے زیادہ رہے گی جبکہ ترسیلات زر کی سطح بھی برقرار رہے گی جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابل برداشت حد تک رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں