سپریم کورٹ: زلزلہ زدہ علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر سے متعلق ایرا کی رپورٹ مسترد

29 ستمبر 2021
دوران سماعت ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگے جانے کا انکشاف ہوا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
دوران سماعت ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگے جانے کا انکشاف ہوا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے اسکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس میں ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلٹیشن اتھارٹی (ایرا) کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کردیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سال 2005 کے زلزلے سے خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگے جانے کا انکشاف ہوا جس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ کئی ٹھیکیدار بنوں اور ڈی آئی خان میں کام چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: '16 سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں، بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے'

تاہم چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے بھتہ مانگے جانے کے واقعات پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ لگتا ہے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے آپ کو اس سنگین مسئلے سے آگاہ نہیں کیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ایرا کی رپورٹ صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، لوگوں نے تو حج کا پیسہ بھی زلزلہ متاثرین کو دے دیا تھا، بین الاقوامی امداد بھی آئی، لوگوں نے اور حکومت نے بھی پیسہ دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسکول اب بن رہے ہیں 16 سال بچے کیا کرتے رہے کتنے بچے اسکول نہ ہونے کی وجہ سے کہاں گئے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ایک ہزار اسکول بند کرنے کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ جیسی عمارتیں بن رہی ہیں یہ 6 ماہ میں گر جائیں گی، بچوں اور اساتذہ کی زندگیاں خطرے میں لگ رہی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن اتنی زیادہ ہے کہ عوام کو کچھ ڈلیور نہیں ہو سکتا۔

بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایرا سے تصاویری شواہد سمیت تمام منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے تمام اسکولوں میں سیکیورٹی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں