بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے دن بھی جاری

02 اکتوبر 2021
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہیلتھ کارڈ متعارف کرانے کے اقدام کو ایک سازش قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہیلتھ کارڈ متعارف کرانے کے اقدام کو ایک سازش قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے ہیلتھ کارڈز کی آڑ میں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے مبینہ حکومتی منصوبے کے خلاف ہفتے کو دوسرے دن بھی احتجاج جاری رکھا۔

جمعرات کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی) ا بائیکاٹ کریں گے اور ہیلتھ کارڈ متعارف کرانے کے اقدام کو ایک سازش قرار دیا۔

مزید پڑھیں: ہمارے مسیحاؤں کی داد رسی کون کرے گا؟

انہوں نے کہا کہ جب تک ان کے مسائل حل نہیں ہوتے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر احمد عباس نے کہا تھا کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کو جائز قرار دینے کی آڑ میں ہیلتھ کارڈ متعارف کروا رہی ہے اور کنسلٹنٹس کو بیرونی علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر جمال شاہ کاکڑ نے بھی بائیکاٹ کی حمایت کی تھی۔

صوبائی حکومت نے اپنے سوشل ہیلتھ پروٹیکشن اقدام کے تحت ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون ڈاکٹر سے بدزبانی کے الزام میں ڈاکٹر برطرف، ینگ ڈاکٹرز کی حکومت پر تنقید

23 ستمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان آلیانی نے حکومت کے ہیلتھ کارڈ کی سہولت کو ایک انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے شہریوں کو اپنے پسند کے ہسپتال میں حکومتی خرچ پر طبی سہولیات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ انشورنس کے تحت سالانہ 10 لاکھ روپے تک مفت طبی علاج فراہم کیا جائے گا اور 18لاکھ سے زائد خاندان جدید صحت کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں