اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع ’غیر آئینی‘ قرار دے دی

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت شہباز شریف سے مشاورت نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے— تصاویر: ڈان نیوز/فائل
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت شہباز شریف سے مشاورت نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے— تصاویر: ڈان نیوز/فائل

اسلام آباد: ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے عہدے کی مدت میں توسیع کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’غیر قانونی اور غیر آئینی‘ قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ چیئرمین نیب کے عہدے کی مدت میں ایک فرد کے لیے مخصوص آرڈیننس کے ذریعے توسیع کر کے حکومت انہیں مزید متنازع بنا رہی ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیر طلاعات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ حکومت اگلے چیئرمین کی تعیناتی تک جسٹس (ر) جاوید اقبال کی اس عہدے پر توسیع کے لیے ایک آرڈیننس نافذ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب سربراہ کا تقرر: قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے آرڈیننس متعارف کرایا جائے گا، فواد چوہدری

تاہم اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انہیں وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کرپشن کیسز پر کوئی کارروائی نہ کرنے اور حکمراں جماعت کے مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے ایجنڈے کو پورا کرنے پر انعام دینا چاہتی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ احتساب قانون میں چیئرمین نیب کے تقرر کا عمل واضح طور پر موجود ہے جس کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اپوزیشن لیڈر کا دفتر آئینی دفتر ہے اس لیے شہباز شریف سے مشاورت کرنے سے انکار کر کے وزیر اعظم آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی روز سے اس معاملے پر مسلم لیگ (ن) میں اندرونی مشاورت جاری تھی اور وہ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے باضابطہ اعلان کے منتظر تھے۔

مزید پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کے بارے میں مشاورت پر حکومت مشکل میں

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی اپنی مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے آرڈیننس کا مسودہ اور زبان دیکھنے کے بعد مزید مشاورت کرے گی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع نہیں بلکہ آٹا، چینی، بجلی، گیس اور ادویات چوروں اور ان کے اے ٹی ایمز کے لیے عمران خان کا این آر او ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین نیب کی ملازمت میں توسیع دراصل چوروں کے سرغنہ عمران خان اور ان کے مافیا کے لیے تحفظ ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس توسیع کے ساتھ عمران خان اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، ہیلی کاپٹر کیس اور بی آر ٹی پشاور پروجیکٹ میں ان کی چوری کو چھپایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلئے سمری کی تیاری شروع

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے بھی چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کے حکومتی اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت بدنیتی پر مشتمل ارادے کے تحت ایک فرد کے لیے مخصوص آرڈیننس لارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جن اصلاحات کے بارے میں بات کر رہی ہے وہ درحقیقت غلط ارادے پر مبنی ایک آرڈیننس ہے، اصلاحات مستقبل کے لیے کی جاتی ہیں جبکہ یہ آرڈیننس ایک شخص کو بچانے کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ چیئرمین نیب 8 اکتوبر کو اپنی مدت پوری ہونے کے بعد کس طرح کام جاری رکھ سکتے ہیں؟

پی پی پی سینیٹر نے کہا کہ اگر حکومت نے مشاورت کی ہوتی تو متنازع آرڈیننس کے اجرا کی ضرورت نہ ہوتی، حکومت کو پارلیمنٹ میں قانون لاکر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ’مشکوک‘ آرڈیننس پیش کرکے حکومت، نیب کے چیئرمین کو مزید متنازع بنا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں