مالی سال 2021 میں نئی گاڑیوں کی ریکارڈ درآمد

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2021
استعمال شدہ گاڑیوں کی اکثریت پرسنل بیگیج اسکیم کے تحت آئی ہے—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
استعمال شدہ گاڑیوں کی اکثریت پرسنل بیگیج اسکیم کے تحت آئی ہے—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

پاکستان میں مالی سال 21-2020 کے دوران نئی گاڑیوں کی آمد پر سب سے زیادہ زرِ مبادلہ کے اخراجات کا مشاہدہ کیا گیا جس کے بعد استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مالی سال 2021 میں نئی کاروں، جیپوں، وینز، پک اپس، دو پہیوں اور بسوں کے ریکارڈ 10 ہزار 513 یونٹس درآمد کیے گئے جبکہ مالی سال 2020 میں ایک ہزار 680 یونٹس، سال 2019 میں 3 ہزار 716 یونٹس اور مالی سال 2018 میں7 ہزار 424 یونٹس درآمد کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال میں پہلی مرتبہ 390 نئی برقی گاڑیاں (ای ویز) اور 19 استعمال شدہ برقی گاڑیاں درآمد کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے درآمدی گاڑیوں کیلئے قرضوں کے حصول میں سختی کردی

نئے ماڈلز کی مقامی اسمبلی میں کوریا اور چین کے نئے پلیئرز کی شمولیت اور کم شرح سود کے ساتھ آٹو سیکٹر میں نئی جان آئی ہے جبکہ درآمد کردہ استعمال شدہ گاڑیاں اور پرانے کھلاڑیوں کی مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی طلب بھی بڑھی ہے۔

مالی سال 2021 میں نئی کاروں اور جیپوں کا 10 ہزار 157 یونٹس کے ساتھ سب سے بڑا حصہ ہے اس کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال میں 896، مالی سال 2019 میں 2 ہزار 427 یونٹس اور سال 2018 میں 3 ہزار 758 یونٹس درآمد کیے گئے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کی امپورٹ میں کاروں، بائیکوں اور بڑی گاڑیوں کے لیے کمپلیٹلی اور سیمی ناکڈ ڈاؤن کٹس (سی کے ڈی/ایس کے ڈی) کا حصہ تقریباً ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز رہا جو مالی سال 2020 میں 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔

اس سے قبل مالی سال 2020 میں نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 21 کروڑ 90 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے جبکہ مالی سال 2021 میں یہ اخراجات 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس میں کمی کے خواہاں

رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں تمام گاڑیوں کی مقامی اسمبلی کے لیے (سی کے ڈی/ایس کے ڈی) کٹس کی درآمد 214 فیصد بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 36 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب مکمل تیار شدہ یونٹس کی درآمدات رواں مالی سال کے 2 ماہ میں 118 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 3 لاکھ ڈالر ہوگئی جو اس سے قبل 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی۔

پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے بتایا کہ پرسنل بیگیج اسکیم میں استعمال شدہ کاروں، جیپوں، وینز اور پک اپس کی درآمد 29 ہزار 276 یونٹس رہی جو مالی سال 2020 میں 16 ہزار 455 یونٹس تھیں۔

اسی طرح سال 2019 میں درآمد شدہ یونٹس کی تعداد 49 ہزار 990 یونٹس جبکہ 2018 میں 73 ہزار 640 یونٹس تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں نئی گاڑیوں کی درآمدات میں 196 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی اکثریت پرسنل بیگیج اسکیم کے تحت آئی ہے اور صرف 946 موٹر سائیکلیں/اسکوٹر مالی سال 18 سے مالی سال 21 تک رہائشی اسکیم کی منتقلی کے تحت آئیں۔

مارکیٹ کے لوگ محتاط انداز میں ایک نئے چینی سرمایہ کار کی جانب دیکھ رہے ہیں جس کے مکمل طور پر بلٹ اپ یونٹس کی بڑی آمد نے نئی درآمد شدہ گاڑیوں کے سرکاری اعداد و شمار کی حرکیات کو تبدیل کر دیا ہے اور اس کے بعد مالی سال 2022 کے بجٹ میں ڈیوٹی میں کمی کے بعد اعلی درجے کی الیکٹرک گاڑیوں کی تجارتی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ ایم جی ایچ ایس گاڑیوں نے آٹو مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے جس کی نومبر 2020 سے اب تک خریداروں کو 7 ہزار یونٹس کی ترسیل ہوچکی ہے جبکہ تقریباً ایک ہزار یونٹس ابھی بھی بندرگاہ پر کھڑے ہیں۔

مارکیٹ کے ذرائع نے بتایا کہ ڈیوٹی میں کمی کے بعد قیمتوں میں کمی ہونے کی وجہ سے آڈی ایٹرن جیسی الیکٹرک گاڑیاں بھی پہنچی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں