ایون فیلڈ ریفرنس: نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست دائر کردی

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
نیب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرعدالت میں ہر پیشی کو سیاسی تھیٹر بنا دیتی ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرعدالت میں ہر پیشی کو سیاسی تھیٹر بنا دیتی ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کردی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کی جانب سے کل 13 اکتوبر سے ایون فیلڈ ریفرنس اپیلوں پر سماعت متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

نیب کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مریم نواز نے ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کیا اس لیے ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ مریم نواز کو کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا جبکہ 6 جولائی 2018 کو سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل تاحال زیر التوا ہے۔

نیب حکام کی جانب سے عدالت کو بذریعہ پٹیشن بتایا گیا کہ اپیل پر گزشتہ 8 سماعتوں میں 5 مرتبہ اپیل کنندگان کی جانب سے التوا مانگا گیا اس لیے 19 ستمبر 2018 کی سزا معطل کر کے ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی مریم نواز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

نیب نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر عدالت میں ہر پیشی کو سیاسی تھیٹر بنا دیتی ہیں اور ان کی وجہ سے کارکنوں اور حامیوں سے کمرہ عدالت بھی بھر جاتا ہے۔

قومی احتساب بیورو نے مزید کہا کہ ’مریم نواز کمرہ عدالت کو پریس کلب میں تبدیل کر دیتی ہیں اور کمرہ عدالت میں رپورٹر اور وی لاگرز کو انٹرویو دیتی ہیں‘۔

نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ پیشی کے بعد مریم نواز باقاعدہ پریس کانفرنس بھی کرتی ہیں اور اعلیٰ افسران اور نیب کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتی ہیں۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سزائیں عام انتخابات سے صرف 19 دن قبل سنائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ کیس کا جرمانہ وصول کرنے کیلئے نیب کا نواز شریف کے اثاثے فروخت کرنے کا حکم

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

یاد رہے کہ 6 اکتوبر 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سے اعتراضات ختم کرکے سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں