پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس میں توسیع دو سالہ کارکردگی سے مشروط ہے، یورپی یونین

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2021
ان کا مزید کہنا تھا کہ ای یو کی توجہ خاص طور پر پاکستان کے ایس ایم ای شعبے پر مرکوز ہے— فائل فوٹو:وائٹ اسٹار
ان کا مزید کہنا تھا کہ ای یو کی توجہ خاص طور پر پاکستان کے ایس ایم ای شعبے پر مرکوز ہے— فائل فوٹو:وائٹ اسٹار

پاکستان میں تعینات یورپی یونین کی سفیر اینڈرولا کمینارا کا کہنا ہے کہ بلاک، 2020 اور 2021 میں پاکستان کی برآمدات سے متعلق دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لے کر جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) درجے میں 2024 سے مزید توسیع کا فیصلہ کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) میں تاجر برادری سے خطاب کے دوران اینڈرولا کمینارا نے کہا کہ ‘گزشتہ دو سال (19-2018) کی رپورٹ فروری 2020 میں جاری کی گئی تھی، پاکستان کی کارکردگی رپورٹ (سال 2020 اور 2021 کے لیے) تکمیل کے مراحل میں ہے، لہٰذا پاکستان کے لیے یکم جنوری 2024 سے مزید توسیع کا فیصلہ رپورٹ کے جائزے کے بعد کیا جائے گا'۔

جی ایس پی تجارت اور ترقیاتی پالیسی کے آلہ ہے جس کا قیام 1971 میں عمل میں آیا تھا، پاکستان گزشتہ 7 سال سے جی ایس پی پلس اسکیم کا وصول کنندہ ہے، جس کی میعاد 31 دسمبر 2023 کو ختم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: جی ایس پی پلس کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وزیر خارجہ

اس حیثیت کے تحت متعدد مصنوعات پر صفر ڈیوٹی ہے اور موجودہ جی ایس پی پلس نظام کے تحت یورپی یونین، اس حیثیت سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی 27 بین الاقوامی کنونشنز کے نفاذ کے حوالے سے مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔

یورپی یونین کی سفیر نے پاکستانی مصنوعات کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مصنوعات بلاک کی مارکیٹوں میں بآسانی اپنی جگہ بنا سکتی ہیں، نئی مصنوعات اور مشترکہ منصوبے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ای یو کی جانب سے جی ایس پی پلس کا آئندہ پلان پیش کیا گیا ہے جس میں 5 نئے کنونشنز شامل کے گئے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان اس میں دستخط کنندہ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔

اینڈرولا کمینارا نے کہا کہ ای یو، یونین تک پاکستان کی برآمدات وسیع کرنے کے لیے مدد کرنے کو تیار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کا شراکت دار بننا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف یورپی پارلیمنٹ میں نظرثانی کی قرارداد منظور

انہوں نے عہد کیا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت دیگر شراکت داروں کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی توجہ خاص طور پر پاکستان کے ایس ایم ای شعبے پر مرکوز ہے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ’ایل سی سی آئی‘ کے صدر میاں نعمان کبیر نے یورپی یونین کو پاکستان کا اہم تجارتی پارٹنر قرار دیا۔

نعمان کبیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مجموعی تجارت میں ای یو کا 14 فیصد اور مجموعی برآمدات میں 31 فیصد حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کے لیے 31 دسمبر 2023 تک جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع ہماری معیشت کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں