Dawnnews Television Logo

پولٹری سے متعلق ابہام کا خاتمہ، چکن اور انڈے آپ کی صحت کے دشمن نہیں

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ برائیلر مرغیاں، انڈے صحت کیلئے نقصان دہ اور بلند فشار خون، موٹاپے،کینسر وغیرہ کا باعث ہوتے ہیں۔
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2021 08:38pm

کیا آپ نے بھی مرغی کے گوشت کے بارے میں کئی خیالی باتیں سن رکھی ہیں اور کیا آپ بھی ان باتوں کو سن کر پروٹین کے دیگر ذرائع کا انتخاب کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ مرغی کا گوشت اور انڈے کسی بھی فرد کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم ہوتے ہیں بلکہ ان کے استعمال سے ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور نظر بہتر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کے مطابق اس سے انہیں اپنے وزن میں بہتری لانے میں بھی مدد ملی ہے۔

چونکہ مرغی کا گوشت اور انڈے پروٹین پر مبنی ہوتے ہیں اس وجہ سے ہماری بھوک مٹاتے ہیں اور ہمیں ضرورت سے زیادہ کھانے سے روکتے ہیں، یوں ہمیں وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مرغی کے گوشت اور انڈوں کے حوالے سے کئی طرح کی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان میں یہ باتیں بھی شامل ہی کہ ان سے بانجھ پن سے لے کر دیگر سنگین بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ تو آج ہم مرغی کے گوشت اور انڈوں کے حوالے سے زبان زد عام پانچ غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔

(1) کیا تمام برائیلر مرغیاں اور انڈے صحت کے لیے نقصان دہ ہیں؟

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ تمام برائیلر مرغیاں اور انڈے صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور بلند فشار خون، موٹاپے اور کینسر وغیرہ کا باعث بنتے ہیں۔ کچھ لوگ تو یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ آج کل مرغی کا گوشت کھانا سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

اس غلط فہمی کی بنیاد اس بات پر ہے کہ برائیلر مرغیوں کو انجیکشن لگائے جاتے ہیں اور ان کی فیڈ میں ہارمونز شامل ہوتے ہیں۔

اکثر لوگ اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ مرغیوں کو نامیاتی اور نباتاتی خوراک دی جاتی ہے۔ اس وجہ سے ان مرغیوں کے گوشت کو خوراک کے طور استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ پروٹین، وٹامن ڈی اور امائینو ایسڈز کے حصول کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

دلچسپ معلومات: کچھ تحقیقات میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مرغی کے گوشت کا استعمال ہمارے جسم میں سیروٹونِن کی سطح کو بلند کرسکتا ہے۔

شاید اسی وجہ سے ہم ہمیشہ گرلڈ چکن کے منتظر رہتے ہیں۔

(2) کیا انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے؟

محقق اور عام افراد کئی دہائیوں سے اس خیال کا اظہار کررہے ہیں کہ انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ لیکن یہ 2021ء ہے اور اب اس غلط فہمی کو دور کرنے وقت آگیا ہے۔

سب سے پہلے تو اس سوال کو دیکھتے ہیں کہ کیا انڈے کی زردی میں واقعی کولیسٹرول ہوتا ہے یا نہیں؟ تو اس کا جواب ہے کہ ہاں!، دو بڑے انڈوں (100 گرام) میں تقریباً 411 ملی گرام کولیسٹرول شامل ہوتا ہے۔

لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اس سے ہمارے جسم میں کولیسٹرول بڑھتا بھی ہے۔

انسانی جسم غیر معمولی طور پر مربوط ہوتا ہے۔ جگر قدرتی طور پر اتنا ہی کولیسٹرول بناتا ہے جتنے کولیسٹرول کی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم جب ہم انڈوں اور اس جیسی دیگر غذاؤں کے ذریعے زیادہ کولیسٹرول استعمال کرتے ہیں تو جگر کولیسٹرول پیدا کرنا کم کردیتا ہے اور جسم میں مجموعی طور پر کولیسٹرول مقدار کو متوازن رکھتا ہے۔

تو جب تک آپ پروٹین اور خاص طور پر انڈے میں موجود پروٹین کے استعمال میں توازن رکھیں گے تو آپ ٹھیک رہیں گے۔

یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ کولیسٹرول آپ کے لیے کوئی بری چیز نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو وٹامن ڈی، اسٹیرائیڈ ہارمونز جیسے کہ ایسٹروجن، پروجیسٹیرون اور ٹیسٹوسٹیرون کی تیاری اور بائل ایسڈز کی تیاری میں شامل ہوتا ہے جوکہ چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ہمارے جسم میں موجود خلیوں کی جھلی کا لازمی جزو ہوتا ہے۔

(3) کیا اُبلے ہوئے انڈے تلے ہوئے انڈوں سے زیادہ صحت بخش ہوتے ہیں؟

ہم بار بار یہ بات سن کرتنگ آچکے ہیں۔ ہم بتاتے ہیں کہ اصل میں ہوتا کیا ہے۔

چونکہ ابلے ہوئے انڈے مکھن یا تیل میں نہیں پکے ہوتے اس وجہ سے ان میں کیلوریز کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔

تاہم ، تلے ہوئے انڈے کسی بھی طرح مضر نہیں ہوتے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کس درجہ حرارت پر انڈوں کو پکا رہے ہیں۔

زیادہ غذائیت کے لیے بہتر ہے کہ زیادہ درجہ حرارت پر دیر تک پکانے کے بجائے انڈوں کو درمیانی آنچ پر مختصر وقت کے لیے پکایا جائے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر آپ زیادہ درجہ حرارت پر انڈوں کو تل رہے ہیں تو ایکسٹرا ورجن زیتون کے تیل یا ناریل کے تیل کا استعمال نہ کریں۔ یہ انڈوں میں موجود کولیسٹرول کو آکسیڈائز کردیتے ہیں اور کچھ مضر صحت اجزا خارج کرتے ہیں۔

اس وجہ سے یہی مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ انڈوں کو درمیانی آنچ پر پکائیں یا پھر ایواکاڈو اور سورج مکھی کا تیل استعمال کریں۔

(4)کیا تمام مرغیوں کو انجکشن لگائے جاتے ہیں جو کچھ لوگوں میں ہارمونل عدم توازن کا سبب بنتے ہیں؟

اس کا جواب ماہرین کی آرا سے دیتے ہیں۔ کیٹ بارجر کوب- وینٹریس، جوکہ ایک عالمی سطح کی بریڈنگ کمپنی ہے اور برائلر بریڈر جینیٹکس کی پیداوار اور تحقیق پر کام کرتی ہے میں ڈائریکٹر ورلڈ اینیمل ویلفیئر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اگر آپ واقعی مرغی کو ہارمونز کے انجیکشن دیں گے تو کیا ہوگا۔

اس کا کوئی مطلب نہیں بنتا۔ کل ہم نے ایک فارم پر 20 مرغیاں دیکھیں۔ ان میں سے ہر ایک کو انجیکشن لگانے کے لیے آپ کو ہر روز ہر مرغی کو دو مرتبہ پکڑ کر اس کو انجیکشن لگانا ہوگا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’نہ صرف یہ کہ مرغیوں کو انجیکشن لگانے سے لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ آپ جب جب بھی مرغی کو پکڑتے ہیں تو وہ مرغیوں کے لیے تناؤ کی صورتحال ہوتی ہے جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے‘۔

برائلر مرغی اس وجہ سے بڑی ہوتی ہے کیونکہ سائنسدان کئی دہائیوں سے مرغیوں کی مختلف اقسام کی کراس بریڈنگ کر رہے ہیں تاکہ انہیں صحت مند بنایا جائے اور ان کی نشوونما پانے کے وقت کو کم کیا جائے۔

یعنی جلدی تیاری ہونے والی اور نسبتاً بڑی مرغیوں کی تیاری ہارمونز کی وجہ سے نہیں بلکہ سالوں کی سائنسی تحقیق سے ممکن ہوئی ہے۔

(5)کیا سرخ گوشت مرغی کے گوشت کی نسبت بہتر ہوتا ہے؟

یہاں ایک سادہ سی بات سمجھ لیجے کہ سفید گوشت یا مرغی کے گوشت میں سرخ گوشت کی نسبت کم کیلوریز اور سیچوریٹڈ فیٹس ہوتی ہیں۔

مرغی کا گوشت نہ صرف غذائی استعمال کے لیے محفوظ ہے بلکہ کئی ماہرین غذا صحت کے حوالے سے اس کے فوائد کی وجہ سے اس کو مجوزہ مقدار میں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ہاں ایسی خوراک رکھنا جو کہ پنیز میں ڈوبے ہوئے چکن ونگز پر مشتمل ہو ضرور نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ تاہم ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

اگر اگلی مرتبہ کسی خاندانی تقریب میں آپ کو بہت زیادہ مرغی کا کوشت کھانے پر ٹوکا جائے تو اب آپ کو معلوم ہے کہ آپ کو کس طرح اپنا دفاع کرنا ہے۔


یہ مواد یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل کے ساتھ شراکت داری میں بامعاوضہ تیار کیا گیا ہے۔ اس سے ڈان یا اس کے ادارتی عملے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔