پنجاب: 9 سالہ بچی کے ریپ، قتل کے 2 مجرمان کو سزائے موت کا حکم

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2021
واقعہ رواں برس 22 مارچ  کو تھانہ سول لائن کی حدود میں پیش آیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
واقعہ رواں برس 22 مارچ کو تھانہ سول لائن کی حدود میں پیش آیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

عدالت نے راولپنڈی کے علاقے جھنڈ چیچی میں 9 سالہ بچی زینب کے ریپ اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر 2 مجرموں کو سزائے موت سنادی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل نے ریپ اور قتل کیس کا فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا 70 سالہ ملزم گرفتار

عدالتی فیصلے کے مطابق جرم ثابت ہونے پر بابر مسیح اور محمد عدنان کو 2-2 مرتبہ سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

علاوہ ازیں عدالت نے جرم چھپانے کا الزام ثابت ہونے پر خاتون ملزمہ انیقہ کو 7 سال قید ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

خیال رہے کہ واقعہ رواں برس 22 مارچ کو تھانہ سول لائن کی حدود میں پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق تیسری جماعت کی طالبہ زینب شام کے اوقات میں اپنی والدہ سے پیسے لے کر دکان تک گئی تھی لیکن وہ واپس نہیں آسکی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: لڑکے کے ریپ، فلم بنانے کے الزام میں امام مسجد سمیت دو ملزمان گرفتار

اہلخانہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق جب وہ زینب کی تلاش میں نکلے تو اہل محلہ نے بچی کو انیقہ کے ساتھ اس کے گھر کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ انیقہ کے گھر پہنچے تو دروازے پر تالا تھا جبکہ خود انیقہ گھر کے باہر کھڑی تھی، بچی کے اہلخانہ کے دباؤ ڈالنے پر مجرمہ نے تالا کھولا تو گھر کے اندر زینب کی چپل ملی۔

ایف آئی آر کے مطابق ایک کمرے سے زنیب کی لاش بھی برآمد ہوئی جسے تشدد، ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

بعدازاں پولیس نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کی اور بچی کا پوسٹ مارٹم بھی کرایا جس میں اس پر تشدد اور ریپ کی تصدیق ہوئی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: خاتون، دو بیٹیوں اور بہو کا 'گینگ ریپ'

واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں میں ریپ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس ضمن میں خود وزیر اعظم عمران خان بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

ایک تحقیقی ادارے کے مطابق بچوں کے ریپ کیسز میں بیشتر افراد واقف کار ہی تھے اور 2020 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ یومیہ تقریباً 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

'کروول نمبرز' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 98 مقدمات میں متاثرین کی عمریں ایک سال سے 5 سال، 331 میں 6 سال سے 10 سال کے درمیان جبکہ سب سے زیادہ 490 واقعات میں متاثرین کی عمریں 11 سال سے 15 سال کے درمیان تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں