اسلامی نظریاتی کونسل نے ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیر اسلامی قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2021
کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبیﷺ کے دوران جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا— فائل فوٹو: جاوید حسین
کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبیﷺ کے دوران جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا— فائل فوٹو: جاوید حسین

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (آئی آئی سی) نے ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے کے قانون کو غیر اسلامی قرار دے دیا۔

آئی سی سی کے 225ویں دو روزہ اجلاس میں کہا گیا کہ فوج داری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2020 کے تحت ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیر اسلامی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کی مندر پر حملے کی مذمت

اجلاس میں رائے دی گئی کہ اس کی جگہ متبادل مؤثر سزائیں تجویز کی جائیں۔

خیال رہے کہ 15 دسمبر 2020 کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں ریپ کے واقعات کی روک تھام اور اس سے متعلق کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اینٹی ریپ (انویسٹگیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کی باضابطہ منظوری دی تھی جس کے تحت ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے سے قبل اس کی رضامندی حاصل کرنے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔

آرڈیننس کے مطابق ریپ کے ملزمان کے خلاف مقدمات کی تیزی سے سماعت اور انہیں جلد از جلد نمٹانے کے لیے ملک بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کیے جائیں گی جو 4 ماہ میں اس نوعیت کے مقدمات کو نمٹائیں گی۔

جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کیا جانے والا عمل نامناسب قرار

علاوہ ازیں اسلامی نظریاتی کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبی ﷺ کے دوران جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دے دیا۔

آئی آئی سی نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

کونسل نے اس امر پر زور دیا کہ آئندہ کے لیے ایسی نامناسب حرکتوں کے انسداد کو یقینی بنایا جائے۔

قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کی تجویز

علاوہ ازیں آئی آئی سی نے تعلیمی اداروں میں اخلاقی اقدار کی پاس داری اور جنسی ہراسانی کے انسداد سے متعلق جامع لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: گھریلو تشدد تحفظ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کا فیصلہ، سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں

آئی آئی سی نے دینی مدارس، عصری تعلیمی اداروں اور جامعات سے متعلق اخلاقی معاملات کے حوالے سے سامنے آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں دینی اور عصری تعلیمی اداروں میں اخلاقی اقدار کی بحالی کے لیے دینی مدارس کے تمام مکتبہ فکر کے وفاق اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی تعلیم کی وزارتوں کو مراسلہ لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نظریاتی کونسل نے وفاقی مدارس کو بھی مراسلہ لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ مدارس میں اس موضوع پر کھلے مکالمے اور مباحثے کی ابتدا کریں اور مفتی محمد تقی عثمانی اور دیگر جید علما کرام اس کی شروعات کریں۔

آئی سی سی کے مطابق اس مسئلے کو دبانا حل نہیں بلکہ اس پر غور و فکر کر کے انسداد سے متعلق لائحہ عمل بنانا ہی حل ہے۔

رؤیت ہلال پر قانون سازی کے بل کی تائید

نظریاتی کونسل نے رؤیت ہلال پر قانون سازی کے بل کی تائید کی اور تجویز دی کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں رؤیت ہلال کے حوالے سے تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جائے۔

مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کو 'زندگی تماشا' کا جائزہ لینے سے روک دیا گیا

علاوہ ازیں تعلیمی اداروں میں عربی زبان لازم کرنے کے بل 2020 کی تائید کرتے ہوئے نظریاتی نے قرار دیا کہ عربی زبان کی تدریس کے لیے اقدامات کرنا دینی اور آئینی تقاضا ہے۔

آئی آئی سی نے تجویز دی کہ ثانوی تعلیمی اداروں میں بطور اختیاری مضمون فارسی، ترکی اور چینی زبان کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں