سرکاری ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرنے والے ڈاکٹرز ملازمت سے محروم ہوجائیں گے، بلوچستان ہائیکورٹ

09 نومبر 2021
عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو ہدایت کی کہ اب آپ ہڑتال پر جائیں گے نہ ہی ریلیاں نکالیں گے— فائل فوٹو: بی ایچ سی ویب سائٹ
عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو ہدایت کی کہ اب آپ ہڑتال پر جائیں گے نہ ہی ریلیاں نکالیں گے— فائل فوٹو: بی ایچ سی ویب سائٹ

بلوچستان ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے وہ اراکین جو تقریباً ایک ماہ سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں مزید ہڑتال پر نہیں جاسکتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ جو بھی سرکاری ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرے گا اسے ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم وائے ڈی اے اراکین کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے خلاف دائر قانونی درخواست کی سماعت کے دوران جاری کیا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، ہسپتال کے باہر سڑک پر جنم لینے والا بچہ دم توڑ گیا

چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہوں نے عدالتی حکم کے باوجود ریلی کیوں نکالی؟

وائی ڈی اے کے نمائندگان نے بینچ کو بتایا کہ ان میں سے ایک ڈاکٹر گولی ماری گئی تھی اور ریلی ملزم کی گرفتاری کے لیے نکالی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا حکومت نے ڈاکٹر کو قتل کیا ہے اور کیا آپ لوگ اس سسلسلے میں آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کے پاس گئے؟‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پولیس کو نامعلوم ملزم تک پہچنے میں وقت لگتا ہے، نظام کو چلنے دیں‘۔

عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو ہدایت دی کہ اب آپ مزید ہڑتال پر جائیں گے نہ ہی ریلیاں نکالیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: رہائی کے اعلان کے باوجود ڈاکٹرز کا حفاظتی کٹس ملنے تک تھانوں میں رہنے کا عزم

چیف جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں جو بھی ڈاکٹر او پی ڈیز کا بائیکاٹ کرے گا اسے نوکری سے برطرف کردیا جائے گا‘۔

عدالت نے کہا کہ وائی ڈی اے کو چاہیے کہ پیرامیڈیکس کو خود سے الگ رکھے۔

سماعت کے دوران محکمہ صحت کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز کے مسائل پر اٹھائے جانے والے اقدامات کی رپورٹ جمع کروائی گئی جبکہ ینگ ڈاکٹرز نے بھی اس معاملے پر جواب داخل کیا۔

بعدازاں عدالت نے درخواست کی آئندہ سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں