طالبان، قانونی حیثیت کے حصول سے روکنے والے اقدامات کررہے ہیں، مندوب اقوامِ متحدہ

19 نومبر 2021
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ افغانستان میں معاشی تباہی کے اثرات خوفناک ہوں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ افغانستان میں معاشی تباہی کے اثرات خوفناک ہوں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوامِ متحدہ: پاکستان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان مکمل معاشی تباہی کے دہانے پر ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ کابل کے طالبان حکمرانوں نے قانونی حیثیت روکنے والے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’سب سے بڑا بحران جو افغانستان پر منڈلا رہا ہے وہ مکمل معاشی تباہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ معشیت کی تجدید کے لیے نقدی کی ضرورت ہے تا کہ تنخواہوں کی ادائیگی، چھوٹے کاروبار بحال اور بینکنگ سسٹم کی تجدید ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان کا امریکی کانگریس سے اثاثے غیر منجمد کرنے، پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ

اقوامِ متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈیبورا لیونس نے بھی اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ ملک کی مجموعی ملکی پیداوار رواں برس40 فیصد تک سکڑ سکتی ہے اور 3 کروڑ 80 لاکھ افراد میں سے 60 فیصد کو بھوک کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک اور بیرونِ ملک اعتماد کے بحران کے باوجود طالبان حکومت نے بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل کرنے کو روکنے والے اقدامات شروع کردیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’آخر کار طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ متنوع افغان آبادی کے حقوق اور ضروریات کے مطابق حکمرانی کریں یا تنگ نظری اور تنگ نسلی بنیاد پر۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم اے) کہ سربراہ ڈیبورا لیونس نے مزید کہا کہ افغان محسوس کرتے ہیں کہ عالمی برادری نے انہیں چھوڑ دیا ہے اور وہ نئی قیادت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا نے پاکستان، افغانستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی فہرست میں شامل کرلیا

پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا تھا اور افغان معیشت کے استحکام کے لیے فوری طور پر اسی قسم کا میکانزم قائم کرنے اور افغانستان کے اثاثے غیر منجمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں معاشی تباہی کے اثرات خوفناک ہوں گے جس میں شدید انسانی مشکلات، مزید لاکھوں افغانوں کا ملک سے انخلا اور داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں اور تنازعات میں اضافہ شامل ہے۔

اقوامِ متحدہ کی مندوب نے خبردار کیا کہ ’بینکنگ نظام کا مفلوج ہونا دہشت گردی، اسمگلنگ اور مزید منشیات کی اسمگلنگ میں سہولت فراہم کرسکتا ہے جو پہلے افغانستان اور اس کے بعد پورے خطے کو متاثر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان داعش کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں جو اب تقریباً تمام صوبوں میں موجود اور تیزی سے متحرک ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کیلئے پیغام ہے، ہماری حکومت تسلیم نہ کی تو دنیا کیلئے مسائل ہوں گے، ذبیح اللہ مجاہد

اجلاس میں چینی اور روسی سفرا نے بھی افغانستان کے ذخائر غیر منجمد کرنے پر زور دیا لیکن امریکی نائب مندوب جیفری ڈی لارینٹیز نے اپنے خطاب میں پابندیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے طالبان پر تنقید کی کہ انہوں نے پرامن تصفیہ پر میدان جنگ میں فتح کا انتخاب کیا اور اب وہ اس انتخاب کے نتائج بھگت رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن افغان عوام کو طالبان کے فیصلے پر دو مرتبہ بھگتنا نہیں چاہیے ساتھ ہی نشاندہی کی کہ امریکا افغانستان میں انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا عطیہ دہندہ تھا جس نے سال 2021 میں 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر امداد فراہم کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں