بھارت: ایمازون کے سربراہان پر افیم کی آن لائن فروخت کا الزام

21 نومبر 2021
ایمازون کا بھارت میں آغاز 6.5ارب ڈالر کی سرمایہ کے ساتھ 2013 میں کیا گیا تھا— فوٹو: رائٹرز
ایمازون کا بھارت میں آغاز 6.5ارب ڈالر کی سرمایہ کے ساتھ 2013 میں کیا گیا تھا— فوٹو: رائٹرز

بھارتی پولیس نے معروف امریکی آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون کے مقامی سربراہان پر افیم کی آن لائن اسمگلنگ اور فروخت کے الزامات عائد کیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دو افراد کو گزشتہ ہفتے ریاست مدھیا پردیش میں 21 کلو گرام (46 پاؤنڈ) منشیات کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے افسران کو بتایا کہ وہ ایمازون کے انڈین پلیٹ فارم کا استعمال کر کے اپنا سامان ملک میں کہیں اور بھیج رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعات پر بھگوان کے خاکے، بھارت میں امریکی کمپنی کے خلاف احتجاج

پولیس رپورٹ کے مطابق ان لوگوں نے اپنی فصل کو قدرتی مٹھاس کے حامل اسٹیویا کے پتے بتا کر اس کی جعلی مارکیٹنگ کرکے بھیجنے کا اعتراف کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تفتیش میں پولیس کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد اور کمپنی کی جانب سے دیے گئے جوابات میں تضاد کی وجہ سے ایمازون کے بھارت میں سربراہان پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ابھی تک پولیس اور ایمازون نے اس بارے میں کوئی عندیا نہیں دیا کہ کتنے ملازمین کو ان الزامات کا سامنا ہے۔

ایمازون نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اتوار کو اے ایف پی کو دیے گئے بیان میں پولیس کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

یہ بھی پڑھیں: ایمازون پاکستان میں آنے کے لیے تیار؟

کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ ہم ان مصنوعات کی فہرست سازی اور فروخت کی اجازت نہیں دیتے جو قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

ایمازون کا بھارت میں آغاز 6.5ارب ڈالر کی سرمایہ کے ساتھ 2013 میں کیا گیا تھا اور سوا ارب سے زائد آبادی کا بھارت ان کے لیے ایک انتہائی اہم اور بڑی منڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

منشیات کا معاملہ آن لائن کمپنی کے ہندوستانی دھڑے کے لیے تازہ ترین قانونی سر درد ہے جسے والمارٹ کی ذیلی کمپنی فلپ کارٹ کے ساتھ ساتھ ایک اینٹی ٹرسٹ تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔

دونوں آن لائن کمپنیوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جہاں ان دونوں پر ہی الزام ہے کہ انہوں نے کچھ فروخت کنندگان سے ترجیحی رویہ اختیار کیا۔

مزید پڑھیں: ایمازون سے ماؤتھ واش آرڈر کرنے والے شخص کو اسمارٹ فون موصول

ستمبر میں رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ ایمازون کے ایک یا اس سے زائد ہندوستانی ملازمین نے سرکاری افسران کو رشوت دی تھی جس کے بعد کمپنی نے اندرونی سطح پر تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں