نواز شریف کا خطاب روکنے کی کوشش آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار

22 نومبر 2021
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں نواز شریف کا خطاب روکنے کے لیے انٹرنیٹ کنکشن منقطع کردیا گیا تھا— فوٹو: فائل فوٹو: اے ایف پی
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں نواز شریف کا خطاب روکنے کے لیے انٹرنیٹ کنکشن منقطع کردیا گیا تھا— فوٹو: فائل فوٹو: اے ایف پی

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے منتظمین نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کی تقریر کے دوران انٹرنیٹ کنکشن منقطع کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے آزادی اظاہر رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔

اتوار کو لاہور میں منعقدہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی تقریر کا آغاز کیا ہی تھا کہ اس دوران انٹرنیٹ سروسز منقطع ہونے کے سبب کچھ ہی دیر بعد ان کے خطاب کا سلسلہ اچانک منقطع ہو گیا۔

مزید پڑھیں: مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے، سب سر جوڑ کر بیٹھیں، نواز شریف

عاصمہ جہانگیر کی بیٹی اور منتظمین میں سے ایک منیزے جہانگیر نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ نواز شریف کا خطاب شروع ہونے کے فوراً بعد براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز اور موبائل انٹرنیٹ معطل کر دیا گیا تھا۔

تقریب کے بعد جاری ہونے والے بیان میں منتظمین نے نواز شریف کی تقریر کو مبینہ طور پر روکنے کے لیے ریاست کی جانب سے اختیار کیے گئے رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے آواری ہوٹل میں میں منعقدہ تقریب میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو کانفرنس کے اختتام سے دو گھنٹے قبل اور نواز شریف کی تقریر کے آغاز سے چند لمحے قبل انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی سے روک دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس 2021 کے منتظمین کے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کو آزادی اظہار رائے پر مسلسل حملوں کا سامنا

اپنے خطاب کے دوران نواز شریف نے بھی تقریر روکنے کے لیے اپنائے گئے ہتھکندوں کا حوالہ دیا تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا اگر سوالات کرنے والوں کی زبان کھینچ لی جائے گی تو اس سے ملک کے مسئلے حل نہیں ہوں گے، آج بھی تاریں وغیرہ کاٹ کر زبان کھینچنے کی کوشش کی گئی ہے اور کیا سوال کرنے والوں کو اٹھا لینے اور غائب کرنے سے سوالات ختم ہو جائیں گے۔

جب ان الزامات پر تبصرہ کرنے کے لیے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں حکام کے ایسے کسی اقدام کا علم نہیں ہے۔

اس سلسلے میں پنجاب حکومت کے ترجمان حسن خاور سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ’آزاد عدلیہ اور پارلیمنٹ کے لیے آزاد میڈیا ضروری ہے‘

ویڈیو کال منقطع ہونے کے بعد منتظمین نے نواز شریف کے ٹیلی فونک خطاب کا انتظام کیا۔

منیزے جہانگیر نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں اسی لیے یہ غیر جانبدار پلیٹ فارم ہر ایک کے لیے کھلا ہے اور ہم اس اختتامی سیشن کی ہنگامہ آرائی کی مذمت کرتے ہیں جہاں میاں نواز شریف خطاب کرنے والے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Waleed Nov 22, 2021 04:23am
ازادی رائے۔۔ پتہ نھیں ہم کب سدرے گے۔