ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کے وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2021
گزشتہ سماعت میں نیب پراسیکیوٹر جواب جمع کرانے کے لیے 2 ہفتوں کا وقت مانگا تھا—فوٹو:آن لائن/سلطان بشیر
گزشتہ سماعت میں نیب پراسیکیوٹر جواب جمع کرانے کے لیے 2 ہفتوں کا وقت مانگا تھا—فوٹو:آن لائن/سلطان بشیر

مریم نواز کے وکیل نے ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل کی 24 نومبر کو ہونے والی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے اپنے درخواست میں کہا ہے کہ 17 نومبر کو اختتام پذیر ہونے والی سماعت میں کیس کو 24 نومبر تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا۔

تاہم اس کے فوراً بعد سپریم کورٹ نے ایک کاز لسٹ جاری کی تھی جس کے مطابق مذکورہ وکیل کو بینچ نمبر 2 کے سامنے پیش ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے، مریم نواز

چنانچہ میرے (وکیل) لیے 24 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونا ممکن نہیں ہوگا، ساتھ ہی استدعا کی گئی کیس کی سماعت کو بعد میں کسی اور تاریخ تک کے لیے ملتوی کردیا جائے۔

یہ لوگ سسیلین مافیا نہیں تو اور کیا ہیں، فواد چوہدری

مذکورہ درخواست پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے کیس کے التوا کی 16ویں درخواست دائر کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا ایک جانب التوا دوسری جانب عدالتوں اور افواج پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈے مہم جاری و ساری ہے، سسیلین مافیا نہیں تو اور یہ لوگ کیا ہیں؟

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ دلائل مکمل کریں اور ثبوتوں کے ساتھ یہ بات ثابت کریں کہ مریم نواز اپارٹمنٹ کی بینیفشل اونر ہیں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست دائر کردی

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے احتساب بیورو کی جانب سے باضابطہ جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت مانگا تھا۔

عدالت نے کہا کہ نیب کا ماننا ہے کہ مریم بینیفشل اونر ہیں جبکہ مریم کا کہنا ہے کہ وہ ٹرسٹی ہیں، اب نیب کو ثبوتوں کے ساتھ یہ بات ثابت کرنی ہے اور کیس کی سماعت 24 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سزائیں 2018 کے عام انتخابات سے صرف 19 دن قبل سنائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ کیس کا جرمانہ وصول کرنے کیلئے نیب کا نواز شریف کے اثاثے فروخت کرنے کا حکم

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

یاد رہے کہ 6 اکتوبر 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سے اعتراضات ختم کرکے اسے سماعت کے لیے مقرر کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں