وومن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے چینی ٹینس اسٹار اور انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) کے مابین ہونے والی ورچوئل بات چیت سے متعلق کہا ہے کہ کمیٹی نے پینگ شوائی سے معتلق ڈبلیو ٹی اے کے خدشات پر توجہ نہیں دی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق تین ہفتے قبل چینی ٹینس اسٹار کی جانب سے چین کے سابق وزیر اعظم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ژون گاؤلی نے جنسی طور پر ہراساں کیا تھا جس کے بعد پینگ شوائی لاپتا ہوگئی تھیں اور معاملہ عالمی توجہ حاصل کرگیا۔

مزیدپڑھیں: چینی نژاد کینیڈین پاپ اسٹار کرس وو ریپ الزامات میں گرفتار

چینی ٹینس اسٹار ہفتے کے روز دوستوں کے ساتھ ایک عشائیے میں اور اتوار کو بیجنگ میں بچوں کے ٹینس ٹورنامنٹ میں نظر آئیں۔

ڈبلیو ٹی اے نے کہا کہ چینی سرکاری میڈیا کے صحافیوں اور ٹورنامنٹ کے منتظمین کی جانب سے تصاویر اور ویڈیوز شائع کی گئی لیکن آئی او سی نے خدشات کو دور کرنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے۔

ڈبلیو ٹی اے کے ترجمان نے ایک ای میل میں کہا کہ حالیہ ویڈیوز میں پینگ شوائی کو دیکھنا اچھا لگا لیکن آئی او سی نے لاپتا ہونے والی کی فلاح و بہبود اور سنسرشپ یا جبر کے بغیر بات چیت کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی اے کی تشویش کو کم یا دور نہیں کیا گیا۔

آئی او سی کے ساتھ ٹیلی فون کال سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ ویڈیو جنسی زیادتی کے الزام کی مکمل، منصفانہ اور شفاف تحقیقات کے مطالبے کو تبدیل نہیں کرتی، یہ وہ مسئلہ ہے جس نے ہماری ابتدائی تشویش کو جنم دیا۔

مزیدپڑھیں: سرمئی اولمپکس: شمالی کوریا، جنوبی کوریامتحدہ پرچم تلے مارچ پر متفق

آئی او سی نے ایک بیان میں کہا کہ چینی ٹینس اسٹار پینگ شوائی نے اتوار کو صدر تھامس باخ کے ساتھ 30 منٹ کی کال کی جس کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ بیجنگ میں گھر پر محفوظ اور ٹھیک ہیں اور اپنے پرائیویسی کے احترام کی درخواست کی۔

چینی ٹینس اسٹار پینگ شوائی پر تشویش اس وقت سامنے آئی جب عالمی حقوق کے گروپس اور دیگر نے چین میں بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

ڈبلیو ٹی اے نے اس معاملے پر چین سے ٹورنامنٹس نکل جانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر ہو ژیجن نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ان کی ظاہری شکل ان لوگوں کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے کافی ہونی چاہیے جو حقیقی معنوں میں پینگ شوائی کی حفاظت کی پرواہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن ان لوگوں کے لیے جو چین کے نظام پر حملہ کرنا اور بیجنگ سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرنا چاہتے ہیں، حقائق چاہے کتنے ہی سچ پر مبنی کیوں نہ ہوں، انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

تبصرے (0) بند ہیں