لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج میں طالبہ کی پراسرار موت

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2021
طالبہ کی شناخت نوشین کاظمی کے نام سے ہوئی ہے، پولیس—فائل فوٹو: وائر
طالبہ کی شناخت نوشین کاظمی کے نام سے ہوئی ہے، پولیس—فائل فوٹو: وائر

صوبہ سندھ کے شمالی ضلع لاڑکانہ کی شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (ایم ایم بی بی ایم یو) کے ہاسٹل میں طالبہ کی پراسرار ہلاکت نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا۔

بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے چانڈکا میڈیکل کالج کی چوتھے سال کی طالبہ کی لاش 24 نومبر کی دوپہر کو گرلز ہاسٹل نمبر دو سے ان کے کمرے سے ملی۔

لاڑکانہ کے رحمت پور تھانے کے ہیڈ محرر فضل عباس نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی بتایا کہ ہاسٹل نمبر دو کے کمرے سے نوشین کاظمی نامی لڑکی کی پھندا ملی لاش ملی ہے۔

پولیس عہدیدار کے مطابق اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی جب کہ طالبہ کے والدین کو بھی اطلاع کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

فضل عباس نے بتایا کہ طالبہ کا تعلق ضلع دادو سے تھا اور ان کے والدین کے پہنچنے کے بعد ہی طالبہ کی لاش کو کئی گھنٹوں بعد پھندے سے اتارا گیا۔

دو سال قبل اسی یونیورسٹی میں نمرتا نامی طالبہ کی بھی پراسرا ہلاکت ہوئی تھی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
دو سال قبل اسی یونیورسٹی میں نمرتا نامی طالبہ کی بھی پراسرا ہلاکت ہوئی تھی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ہیڈ محرر نے کہا کہ فوری طور پر کہنا قبل از وقت ہے کہ طالبہ نے خودکشی کی یا پھر ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آیا، تاہم بظاہر واقعہ خودکشی کا لگتا ہے۔

پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبہ کے ورثا کے پہنچنے کے بعد کیس داخل کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا جب کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ آنے اور واقعے کی ابتدائی تفتیش کے بعد ہی واقعے سے متعلق کچھ کہا جا سکے گا۔

انہوں نے واقعے پر مزید گفتگو کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کی طالبہ کی پراسرار موت، سندھ حکومت کی عدالتی تحقیقات کیلئے درخواست

انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ کچھ عرصہ قبل بھی چانڈکا میڈیکل کالج میں ایک طالبہ نے اسی طرح پراسرار طور پر خودکشی کرلی تھی۔

گرلز ہاسٹل سے طالبہ کی لاش ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد افراد نے واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں طالبہ کو پھندے میں لٹکا دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں طالبہ کو پھندے سے لٹکا دیکھا جاسکتا ہے۔

نوشین کاظمی کی پراسرار ہلاکت سے قبل ستمبر 2019 میں بھی اسی یونیورسٹی کے چانڈکا ڈینٹل کالج کے ہاسٹل سے بیچلرز ان ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) کی فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا مہر چندانی کی لاش ملی تھی۔

مذکورہ کالج میں گزشتہ دو سال کے اندر دوسری مرتبہ طالبہ کی پراسرار مبینہ ہلاکت کے واقعے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے کئی سوالات اٹھائے جب کہ اس سے قبل جامشورو کی سندھ اور لیاقت میڈیکل یونیورسٹیز میں بھی طالبات کی پراسرار اموات پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔

کئی صارفین نے نوشین کاظمی کی پراسرار موت کو لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف سازش قرار دیا اور کہا کہ تعلیم دشمن عناصر منظم منصوبہ بندی سے لڑکیوں کو نشانہ بناکر باقی بچیوں کو تعلیمی اداروں سے دور رکھنے کے ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں۔

کئی لوگوں نے واقعے کی عدالتی تفتیش کا مطالبہ بھی کیا، دوسری جانب ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی مگر رجسٹرار سیکریٹریٹ سے کوئی رابطہ نہ ہوسکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں