سی پیک پر سست پیش رفت پر اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2021
جنرل افسر کمانڈر (جی او سی) اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی میجر جنرل عنایت حسین اس مؤقف کی تائید کی —فوٹو: ڈان اخبار
جنرل افسر کمانڈر (جی او سی) اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی میجر جنرل عنایت حسین اس مؤقف کی تائید کی —فوٹو: ڈان اخبار

گوادر: شہری سہولیات کے فقدان پر گوادر میں جاری احتجاج کے درمیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق منصوبوں پر پیش رفت میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی نے سی پیک سے متعلق منصوبوں پر ملاقات کے لیے گوادر کا دورہ کیا اور مشاہدہ کیا کہ انفرااسٹرکچر اور بنیادی سہولیات پر پیش رفت مایوس کن ہے جو مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر میں احتجاج کے بعد شراب کی دکانیں فوری بند کرنے کا حکم

جنرل افسر کمانڈر (جی او سی) اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جنوبی میجر جنرل عنایت حسین نے اس مؤقف کی تائید کی۔

انہوں نے اجلاس سے پہلے کہا کہ اگر گوادر کے عوام کو درپیش بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آئندہ موسم گرما میں گوادر حقیقی جہنم ہوگا۔

انہوں نے زور دیا تھا کہ ’براہ کرم فیتہ کاٹیں اور گیس اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں، آئندہ موسم گرما ایک حقیقی جہنم ہوگا اور مسائل پیدا کرے گا‘۔

عنایت حسین نے خبردار کیا اور سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ گوادر کے لوگ مسلسل دھرنا دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آئندہ گرمیوں سے پہلے بجلی کی ضرورت ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پانی، گیس اور بجلی شہر کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور جیسا کہ جی او سی عنایت حسین نے خبردار کیا، جب تک ان مسائل کو حل نہیں کیا جاتا گوادر کے لوگوں کی مشکلات کم نہیں ہوں گی اور ان کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ایکنک نے 190 ارب روپے کے روڈ انفرااسٹرکچر منصوبوں کی منظوری دے دی

انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ بنیادی سہولیات کی فراہمی پر سنجیدگی سے توجہ مرکوز کرے اور امید ظاہر کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سی پیک اتھارٹی کی جانب سے ظاہر کردہ عزم سے مسائل حل ہوں گے، پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر کیا جائے گا تاکہ ایسے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ کاغذ پر ہونے والی پیش رفت زمینی حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاغذ پر بڑے پیمانے پر مالیاتی رقم مختص کی گئی تھی لیکن زمین پر یہ چند عمارتوں کے علاوہ کہیں خرچ ہوتی نہیں دکھائی دے رہی اور مقامی لوگ ایسے وقت میں غیر انسانی زندگی بسر کر رہے ہیں جب وہ دن رات دیکھ رہے ہیں کہ ان کے نام پر بڑی رقم خرچ کی جارہی ہے۔

سینیٹر شفیق ترین نے کہا کہ صرف ایک ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کی نئی عمارت تھی جس میں کوئی نصاب تھا اور نہ تربیتی ماڈیولز۔

اس کی وضاحت دی گئی کہ پہلے فیکٹریاں لگائی جائیں گی اور ان فیکٹریوں کی ضرورت کے مطابق نصاب تیار کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سال 22-2021: ترقیاتی منصوبوں پر 2.1 کھرب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے، اسد عمر

اجلاس کے دوران پاکستان گیسپورٹ ایل این جی ٹرمینل اور جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کو کنٹرول کرنے والے ایسوسی ایٹڈ گروپ کے چیئرمین اقبال زیڈ احمد نے شکایت کی کہ گوادر پورٹ اتھارٹی، ورچوئل پائپ لائن اور بارج ماؤنٹڈ فلوٹنگ اسٹوریج یونٹ کے لیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری نہیں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یونٹ گوادر کے رہائشیوں اور سرمایہ کاروں کی گیس اور بجلی کی کمی کو 7 ماہ میں پورا کر سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں