متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی ’اِن کیمرا‘ بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2021
اعلامیے میں کہا گیا کہ درحقیقت حکومت نے عملاًپارلیمنٹ کا بائیکاٹ کررکھا ہے—فائل فوٹو
اعلامیے میں کہا گیا کہ درحقیقت حکومت نے عملاًپارلیمنٹ کا بائیکاٹ کررکھا ہے—فائل فوٹو

اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے باہمی مشاورت کے بعد حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی ’اِن کیمرا‘ بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے اپنا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 6 دسمبر 2021 کو حکومت کی جانب سے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں ’اِن کیمرا‘ بریفنگ دینے سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: اے پی سی میں اپوزیشن کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

متحدہ اپوزیشن کے مطابق کہ قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف ’اِن کیمرا‘ اجلاس کو بریفنگ دیں گے۔

متحدہ اپوزیشن نے قرار دیا کہ حزبِ اختلاف میں شامل جماعتوں نے آئین، قانون، قومی سلامتی، عوامی اہمیت کے حامل تمام امور پر ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ اور سنجیدہ قومی طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ قائد ایوان کی عدم موجودگی اور اہم قومی وعوامی معاملات سے قطعی لاتعلقی کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے قومی سلامتی، اہم قومی معاملات پر بلائی جانے والی بریفنگز اور اجلاسوں میں نہ صرف بھرپور شرکت کی بلکہ متحدہ اپوزیشن کے قائدین اور پارلیمانی لیڈرز نے اپنی تجاویز بھی دیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اہم مسودات قانون(بِلز) کو ’بلڈوز‘ کرنے کے ’حکومتی رویے اور اہم آئینی، قانونی، قومی اور سلامتی سے متعلق امور پر مسلسل آمرانہ وفسطائی طرز عمل‘ کی بنا پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس ’اِن کیمرہ‘ بریفنگ کا بائیکاٹ کیاجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزرا کے استعفوں کے بعد بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا

متحدہ اپوزیشن کے مطابق پارلیمان میں اہم داخلی وخارجی، قومی اور عوامی امور کو لایا ہی نہیں جارہا اورایوان میں ان پر بحث نہیں کرائی جاتی جو آئین، پارلیمانی تقاضوں اور جمہوری ضابطوں کے حوالے سے ایک لازمی امر ہے بلکہ پارلیمان کومسلسل نظرانداز کرکے ’اِن کیمرہ‘ بریفنگ سے معاملات کو چلایاجارہا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ درحقیقت حکومت نے عملاًپارلیمنٹ کا بائیکاٹ کررکھا ہے جو جمہوریت میں بنیادی آئینی، قانونی اور عوامی فورم ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن سمجھتی ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم مقبوضہ جموں وکشمیر سمیت اہم ترین قومی معاملات پر بلائے جانے والے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ مشاورت کی جمہوری روح، فیصلہ سازی میں مختلف آرا کی اہمیت اور مخالف نکتہ ہائے نظر کی افادیت سے نہ صرف نابلد ہیں بلکہ قوم کی اجتماعی دانش کو ملک اور عوام کے مفاد میں بروئے کار لانے کے ہنر اور صلاحیت سے بھی محروم ہیں۔

مزیدپڑھیں: سندھ اسمبلی: اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

متحدہ اپوزیشن نے کہا کہ ایسے حالات میں ایسی ’اِن کیمرا‘ بریفنگ محض کسی نئے حکومتی تماشے کی راہ ہموار کرے گی جس کا ملک اور عوام کو درپیش سنجیدہ اور نہایت نازک معاملات کی انجام دہی یا ان کے حل کی طرف پیش رفت سے کوئی سروکار نہیں۔

علاوہ ازیں متحدہ اپوزیشن نے اعلامیے میں مزید کہا کہ ’متحدہ اپوزیشن یہ بھی سمجھتی ہے کہ وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر محض نمائشی کردار ہیں جن کی معروضات کو حقیقی عوامل اور مستقبل کے خاکے سے کوئی ربط وتعلق نہیں ہے، اس تمام تناظر میں متحدہ اپوزیشن نے بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں