امریکا: ہائی اسکول میں فائرنگ کرنے والے طالبعلم پر فرد جرم عائد

02 دسمبر 2021
فائرنگ کے چند گھنٹے بعد بھی ایتھن کرمبلے اسکول میں ہی موجود تھا— فائل فوٹو: اے پی
فائرنگ کے چند گھنٹے بعد بھی ایتھن کرمبلے اسکول میں ہی موجود تھا— فائل فوٹو: اے پی

سربراہ پولیس شیرف کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست مشی گن کے اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 طالبعلم ہلاک ہونے پر 15 سالہ لڑکے پر بھی فرد جرم عائد کرتے ہوئے اس کے والدین کو نوٹس بھیج دیا گیا تاکہ تشدد سے چند گھنٹوں قبل اس کے رویے کے حوالے سے گفتگو کی جاسکے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق 15 سالہ ایتھن کرمبلے کی جانب سے ایک نوجوان کی طرح کیے جانے والے درجنوں جرائم کا انکشاف ہوا جب اس پر قتل، اقدام قتل، اور منگل کو اوکلینڈ کاؤنٹی میں واقع آکسفورڈ ہائی اسکول میں دہشتگردانہ فائرنگ کے الزامات عائد کیے گئے۔

ایتھن کرمبلے کی ضمانت کے خلاف اور اسے بچوں کی جیل بھیجنے سے متعلق کامیابی سے دلیل پیش کرتے ہوئے اسسٹنٹ پراسیکیوٹر مارک کیسٹ کا کہنا تھا جی ’وہ اس دن جان بوجھ کر بندوق لے کر آیا تھا اور اس کا ارادہ تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ طلبا کو قتل کر سکے‘۔

حملے کی کوئی وجوہات پیش نہیں کی گئی تاہم پراسیکیوٹر کیرن میکڈونلڈ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا جو کرمبلے کے خلاف ’ڈیجیٹل شواہد‘ پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ہائی اسکول میں 15 سالہ لڑکے کی فائرنگ سے 3 طلبہ ہلاک

شیرف کے دفتر کے عہدیدار لفیٹیننٹ ٹم ویلیز نے کہا کہ تفتیش کرنے والوں کو معلوم ہوا ہے کہ کرمبلے نے حملے سے ایک رات قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کی تھی جس میں اس نے طلبا کو قتل کرنے کے حوالے سے بات کی تھی۔

کیرن میکڈونلڈ نے بتایا کہ ’یہ کوئی بغیر سوچے سمجھے کیا گیا اضطرابی عمل نہیں ہے‘۔

سماعت کے دوران جب ایتھن کرمبلے نے واقعے کے حوالے سے پوچھا گیا تو الزامات قبول کرتےہوئے اس کا کہنا تھا کہ’ ہاں میں نے جرم کیا ہے‘، تاہم دفاعی وکیل اسکاٹ کوزاک نے واقعے میں ملوث نہ ہونے کی درخواست دائر کی تھی۔

اس سے قبل شیرف مائیک بوچرڈ کاکہنا تھا کہ’کلاس میں ایتھن کرمبلے کے رویے سے متعلق اسکے والدین کو اسکول میں بلایا گیا ہے‘۔

تاہم فائرنگ کے چند گھنٹے بعد بھی ایتھن کرمبلے اسکول میں ہی موجود تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سمیت 10 ہلاک

مائیک بوچرڈ نے اسکول حکام کو درپیش پریشانی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا، ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی حکام کا ماننا ہے کہ ایک ہزار 700 طالبعلموں کے پاس پہلے ہی بندوق موجود ہے۔

شیرف کا کہنا تھا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کا اس نے سامنا کیا ہو اور جو اس کی جانب سے دوسرے بچوں کے لیے بے حسی اور تشدد کی وجہ بنے‘۔

انہوں نے ذکر کیا کہ گرفتاری کے وقت کرمبلے کے پاس سے 18 راؤنڈ بندوق برآمد ہوئی تھی‘۔

عدالت میں مارک کیسٹ کا کہنا تھا کہ ایتھن کرمبلے اپنے بیگ کے ساتھ باتھ روم میں داخل ہوا اور ایک سیمی آٹومیٹک بندوق کے ساتھ باہر آیا، ہال کے ارگرد گھومنے والے پر فائرنگ شروع طلبا پر فائرنگ کردی۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے 4 طالبعلموں میں 16 سالہ ٹیٹ میئر، 14 سالہ ہانا سینٹ جولیانا ،17 سالہ میڈیسین بالڈون اور جسٹن شیلنگ شامل ہیں۔

شیرف کے دفتر کے عہدیداران نے بتایا کہ 3 زخمی طالبعلم ہسپتال میں داخل ہیں جس میں 17 سالہ لڑکی کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ دیگرزخمیوں کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔

شیرف کے مطابق اسکول کھانے کے واقفے دوران ڈپٹیز گشت کر رہے تھے اور انہوں نے ایک منٹ کے دوران ہی فائرنگ کرنے والے ایتھن کرمبلے کو قابو کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا:مشی گن یونیورسٹی میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک

2018 میں سانتا ٹیکساس ہائی اسکول میں فائرنگ کے بعد یہ ایک اور جان لیوا واقعہ ہے امریکی اخبار ’امریکا ٹوڈے‘ کے شمالی مشرقی یونیورسٹی میں قتل کے اعداد و شمار کےمطابق امریکا میں رواں سال 31 افراد ہلاک ہوئے جس میں سے28 افرادمسلح افرادکی فائرنگ ہلاک ہوئے۔

کیرن میکڈونلڈ کا کہنا تھا کہ کرمبلے کے والدین پر بھی فرد جرم عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بندوق لینے کا مطلب ایسے حفاظت سے چھپا کر رکھنا ہے اور اس کی گولیاں الگ جگہ پر رکھنی چاہیے‘۔

کیرن میکڈونلڈ نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ملک میں بندوق کے حوالے سے نیا قانون بنانے کےلیے آواز بلند کی ہے، اسکول میں فائرنگ کے واقعات حساس چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کے لیے دہشت گردی کی دفعات مناسب ہیں۔

کیرن نے کہا کہ ’ان بچوں کا کیا ہوگا جنہوں نے جائے وقوعہ سے بھاگنے کی کوشش کی یا ڈیسک کے نیچے چھپ گئے، اور ان بچوں اور خاندانوں اور برادری کے لیے کیا کیا جائے جو اس واقعے سے متاثر بھی ہوئے ہیں۔

بوچرڈ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ طلبا پہلے مالے کی کلاسوں کی کھڑکیوں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دروازے پر دستک دینے والے شخص کے لیے دوازہ نہیں کھول رہے جو خود کو پولیس افسر کہہ رہا ہے۔

2016 کے صدارتی انتخابات کے بعد کرمبلے کی والدہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بلاک کے ذریعے خط لکھا تھا جس میں اسکول کے مسائل، مالیاتی جدوجہد اور ناراضگی کے حوالے سے ذکر کیا تھا لیکن اچھے مستقبل کی امید بھی ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے 17 طالب علم ہلاک

جنیفر کرمبلے کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے بیٹے کی تعلیم میں مدد کےپیش نظر ٹیوٹر کے لیے کار کی رقم خرچ کی ہے جو ابھی دسویں جماعت میں ہیں۔

انہوں نے اس عمل کے لیے اساتذہ کی جانب سے استعمال ہونے والے’بنیادی‘ نصاب کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا بیٹا روزانہ جدوجہد کرتا ہے اور اساتذہ مجھے بتاتے ہیں انہیں اسے پڑھانا پسند نہیں ہے لیکن وہ اسے پڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی ملازمت کا حوالہ دیتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا کہ وہ اپنی بندوق حاصل کر چکی ہیں۔

جینیفر نے لکھا کہ ’بطور خاتون اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹ میں آپکا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے مجھے حفاظت کے لیے بندوق رکھنے کی اجازت دی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں