پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا نیا بااختیار اسٹرکچر آئے گا، فواد چوہدری

02 دسمبر 2021
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا—فوٹو: اے پی پی
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا—فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ہوں گے اور صوبے میں نیا اسٹرکچر آئے گا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی شہباز گل اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہا کہ اجلاس کا بنیادی ایجنڈا بلدیاتی انتخابات تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابی قانون میں ترامیم پر کمیٹیوں کی تشکیل، فواد چوہدری الیکشن کمیشن کے معترف

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں بلدیاتی انتخابات 19 دسمبر کو ہو رہے ہیں جہاں 17 اضلاع میں 37 ہزار 752 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر تحصیل چیئرمین اور میئر کے لیے 689 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا اور نیبرہڈ کونسلز کے لیے 19 ہزار 282 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ضلعے کے انتخابات براہ راست ہوں گے، جس کے بعد ولیج کونسل بنیں گی اور نیا اسٹرکچر آئے گا، جو بڑا بااختیار اسٹرکچر ہوگا، اس پر اتحادیوں سے اچبھی بات چیت ہوئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ امید ہے کہ پنجاب کا نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ آئندہ چند دنوں میں منظور ہو جائے گا، جس کے بعد پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ انتخابات ای وی ایم پر ہوں گے، جس کے لیے حکومت پنجاب نے قانون میں پہلے ہی ترمیم کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، ٹیکنیکل کمیٹیوں کی تشکیل سے معلوم ہوگا کہ آگے جاکر ہم نے کس طرح ای وی ایم پر انتخابات کروانے ہیں، ان کو حکومت کی طرف سے جو مدد درکار ہوگی وہ ہم فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا میں تاثر مل رہا ہے کہ بڑے مہنگے الیکشن ہوں گے تو ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ تقریباً ایسے ہی ہوں گے جس طرح ہماری عمومی الیکشن ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح انتخابات کا عمل سستا ہوگا اور ہمیں بار بار الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے لیے صحت کارڈ کا ساڑھے تین سو ارب کا منصوبہ ہوگا، پنجاب کے تمام لوگوں کو 10لاکھ روپے تک علاج کی سہولت میسر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے بلوچستان اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو بھی اس پروگرام میں لے کر آئیں، حکومت بلوچستان نے اس پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن حکومت سندھ نے اپنی آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اب تک حکومت سندھ حکومت کا کردار عوام مخالف ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ مفت علاج کی سہولت پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے اس لیے ہم حکومت سندھ پر دوبارہ زور دے رہے ہیں اور اس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ البتہ ان کے مایوسی کی بات ہوگی کیونکہ یہ پہلا پروگرام ہوگا جس میں وزیروں اور مشیروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، شاید حکومت سندھ اس پر پریشان ہے لیکن عوام کو فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں مہنگائی کی صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا، قیمتوں کے حساس اشاریہ انڈیکس میں 0.67 فیصد کمی آئی ہے، جو خوش آئند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ پاکستان کے اندر عالمی مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے پر مرکوز ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی کی صورت حال میں مزید بہتری آئے گی اور عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آج مہنگائی مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کرتوتوں کی وجہ سے یہ مہنگائی ہے اگر وہ اپنے دور میں پالیسیاں بہتر رکھتے تو آج ہمیں دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور بیرون دنیا پر انحصار نہ کرنا پڑتا۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے جب گیس کی وزارت سنبھالی تھی تو اس پر ایک روپے کا قرضہ نہیں تھا، جس دن یہ وزارت چھوڑ کر گئے تو 157 ارب روپے کا قرضہ چھوڑ کر گئے اور انہوں نے جو پالیسیاں دی ہیں آج تک ان سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں